انسانیت اور جمہوریت کے دعویداربے نقاب: مزاحمتی خیمہ
سرینگر//محازآزادی،ڈیموکریٹک پولٹیکل مومنٹ ،تحریک کشمیراورپیروان ولایت نے شوپیان ہلاکتوں پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانیت اور جمہوریت کے دعویدار بے نقاب ہوگئے ہیں۔ محازآزادی کے سرپرست اعلیٰ محمد اعظم انقلابی اور صدر سید الطاف اندرابی نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ فورسز نے ماردھاڑ اور قتل و غارت کا بازار گرم رکھا ہے جو انتہائی تشویشناک عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ شوپیان میں جس طرح سے خون کی ہولی کھیلی گئی اْس سے انسانیت اور جمہوریت کے دعویداربے نقاب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ آئین اور قانون کی باتیں کرنے والوں نے محبوس کشمیری قائدین کو وادی سے منتقل کرکے اپنے ہی قوانین کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔دونوں قائدین نے کہا کہ حکام عوام کے جذبہ آزادی کا مقابلہ سیاسی سطح پرنہیں کرپارہے ہیں اسلئے دھونس ودبائوکے ہتھکنڈے آزمائے جارہے ہیں ۔محاذآزادی کے ایک اور دھڑے کے صدر محمد اقبال میر اور نائب صدر قطب عالم نے اپنے مشترکہ بیا ن میںشوپیان واقعہ کو کشمیر یوں کا قتل عام قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس سانحہ سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت فوج کے ذریعے کشمیر میں نسل کُشی کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔ ڈیموکریٹک پولٹیکل مومنٹ کے جنرل سیکریٹر ی خواجہ فرودس وانی نے شہر ی ہلاکتوں پرشدید ردعمل کا اظہارکرتے ہو ئے کہا ہے کہ اس طرح کی فوجی کارروائیوں سے واضح ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت کو یہاں کے لوگوں کی زندگیاں اور دوسرے بنیادی حقوق کا ذرابھی پاس و لحاظ نہیں اور وہ ہر قیمت پر اُن کو ہراساں کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔تحریک کشمیرکے ترجمان نے واقعہ کو فورسز کی طرف سے ایک منصوبہ بند سازش قرار دیا ہے جس کا واحد مقصد پوری وادی میں قبرستان جیسی خاموشی پیدا کرکے عوامی تحریک سے عوام کو دستبردار کرناہے۔ ترجمان نے اس طرح کے واقعات کو انسانیت کے خلاف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے واقعات پوری دنیا کے لئے ایک بہت بڑا سوالیہ ہے۔ پیروان ولایت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے سرکاری دہشت گردی قرار دیا ہے۔
مظفرآباد میں احتجاج ،پاکستان سے مدد کی اپیل
مظفرآباد//پاسبان حریت کے اہتمام سے مظفرآباد میں شوپیان ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں خواتین، بچوں، اور بزرگوںنے بھی شرکت کی۔مظاہرین نے بھارت کے خلاف فلک شگاف نعرے بلند کئے ۔مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پاسبان حریت کے چیئرمین عزیر احمد غزالی نے کہا کہ جموں کشمیر کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے اپنی آزادی کیلئے جدوجہد کرتے آرہے ہیں لیکن سلامتی کونسل اپنی پاس شدہ قراردادوں پر عمل کرنے میں ناکام ہوچکا ہے جس کے نتیجے میں جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں جاری ہیں۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے بھارت کے خلاف مدد کی اپیل کی۔اس موقعہ پرجماعت الدعوہ کے امیر مولانا عبدالعزیز علوی نے پاکستان سے اپیل کی کہ اپنی شہ رگ کو بچانے کی کوشش کرنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں۔ جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ دانیال شہاب نے کہا کہ پاکستان کشمیر کی آزادی کیلئے اپنی سفارت کاری میں جدت لائے ۔احتجاجی ریلی سے پیپلزپارٹی کے شوکت جاوید میر، مسلم کانفرنس کے غلام مرتضی گیلانی، عاقب سفیر راجہ، حافظ عبدالصمد ایڈوکیٹ، مریم کشمیری ،عثمان علی، چوہدری نذیر احمد، بلال احمد فاروقی، صوبیہ سعید اور دیگر نمائندوں نے شرکت کی۔
سرکار مگرمچھ کے آنسو بہارہی ہے:تاریگامی
تحقیقاتی عمل ہمیشہ بے سود ثابت
جموں//شوپیاں میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کو افسوسناک قراردیتے ہوئے سی پی آئی (ایم) لیڈراورممبراسمبلی کولگام محمدیوسف تاریگامی نے کہاہے کہ ایسے واقعات کے ذمہ داروں کے خلاف کوئی موثر کارروائی عمل میں نہ لانابدقسمتی ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے ہلاکتوں کی تحقیقات کے احکامات سے ابھی تک کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ۔سرکار کی طرف سے اس طرح کی ہلاکتوں پرمگرمچھ کے آنسوبہانا معمول بن چکاہے ۔جب بھی عام شہریوں کی ہلاکت کا واقعہ پیش آتاہے توحکومت فوری طور تحقیقات کاآرڈردے دیتی ہے لیکن تحقیقات کاکوئی مثبت نتیجہ سامنے نہیں آتا۔تاریگامی نے کہاکہ فورسزکی طرف سے شوپیان میں حال ہی میں ہوئی عام شہریوں کی ہلاکت کے واقعے کاکچھ بھی جوازپیش کریں، اسے درست تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ انسانی جانوں کا زیاں نہایت ہی افسوسناک ہے اور جو عناصر ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں انہیں جواب دہ ہونا چاہئے ۔ تاریگامی نے جمہوری قوتوں سے اپیل کی کہ وہ حکومت پراس بات کے لیے دبائو ڈالیں ، کہ وہ فورسزکوانتہائی تحمل اور ذمہ داری اختیارکرنے کا پابند بنائے۔ انہوں نے اس بات پربھی زوردیاکہ اس طرح کے غیرانسانی واقعات کے خلاف سو ل سوسائٹی کواپنی آوازبلندکرنے کیلئے آگے آناچاہئے اورساتھ ہی پارلیمنٹ میںجمہوریت نوازعوامی نمائندوں کو متحدہ طورکر اس معاملے کواُجاگرکرنے کی ضرورت ہے۔
جوابدہی کا فقدان کیوں؟
نیشنل کانفرنس کا حکومت سے سوال
سرینگر//نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی طرف سے شوپیان میں مارے گئے چار نوجوانوں کو عام شہری قرار دینے کے باوجود ابھی تک اس معاملے میں فوج کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے کوئی گرفتاری عمل میں کیوں نہیں لائی گئی ہے۔ پارٹی کے ریاستی ترجمان جنید عظیم متو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مارے گئے نوجوانوں کو صرف عام شہری بتانے سے وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی کی ذمہ دار ختم نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت کے مقامی ممبراسمبلی بھی ان ہلاکتوں کو سفاکانہ قتل سے تعبیر کررہے ہیں لیکن حکومتی سطحی پر کچھ نہیں کیا جارہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حکمرانوں کے طریقہ کار سے ایسا محسوس ہورہاہے کہ مخلوط اتحاد نے فوج اور فورسز کو کشمیریوں کا خون بہانے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ جنید متو نے کہا کہ حکومت کو عوام کے سامنے اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں پر جوابدہی کا فقدان کیوں ہے؟ ترجمان نے کہا کہ اگرچہ گذشتہ ماہ شوپیان میں ہوئی عام شہریوں کی ہلاکتوں پر حکومت کی طرف سے فوج کے مخصوص افسر کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھالیکن ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ میں کہا کہ شوپیان ہلاکتوں کیخلاف درج ایف آئی آر میں کسی بھی فوجی افسر کا نام شامل نہیں ہے۔ اس معاملے میں ایف آئی آر میں قلم زنی کی گئی یا پھر سپریم کورٹ میں ڈر کے مارے غلط بیانی کی گئی، اس کا جواب تو وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی ہی دے سکتی ہیں لیکن حکومت کے اس رویہ سے پی ڈی پی کے مکمل سرنڈر کی بخوبی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رپورٹوں پر یقین کیا جائے تو محبوبہ مفتی کو مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے سوچ سمجھ کرٹویٹ کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔ اب محبوبہ مفتی کو ٹویٹ کرنے سے قبل بھی نئی دلی اور ناگپور سے اجازت طلب کرنی پڑے گی۔
محبوبہ مفتی کو اقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں :کمال
سرینگر//شوپیاں میں معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سنیئر لیدر ڈاکٹر مسطفیٰ کمال نے دعویٰ کیا کہ خاتون وزیر اعلیٰ عوامی منڈیٹ کھو چکی ہے،اور انہیں برسر اقتدار رہنے کا کوئی بھی حق نہیں ہے۔بیان کے مطابق ڈاکٹر کمال نے شوپیاں ہلاکتوں کو انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ مرحوم مفتی محمد سعید نے فوج اور فورسز کو افسپا سے لیس کر کے کشمیریوں کو مارنے کا سامان مہیا کیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو یہ قانون ختم کرنے کی ہمت بھی نہیں ہے۔انہوں نے ان ہلاکتوں کو افسپا کی دین قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کو قتل گاہ میں تبدیل کیا گیا ہے۔ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سیکریٹری نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں ’’ہرسو خوف،وقتل و غارت گری کا ماحول‘جبکہ چپے چپے پر فوجی اہلکار تعینات ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اصل محبوبہ مفتی کا نہیں بلکہ ناگپور کا راج ہے،اور وزیر اعلیٰ کو اخلاقی طور پر کرسی پر بیٹھنے کا کوئی بھی حق نہیں ہے۔