سرینگر// شہر خاص کے حساس علاقوں میںکل خشت باری کے واقعات رونما ہوئے تاہم پولیس نے کسی قسم کی سنگبازی کے واقعات رونما ہونے کو مسترد کیا۔شوپیاں میں شہری ہلاکتوں کے بعد ہڑتال کے دوسرے روز سرینگر سمیت وسطی اور شمالی کشمیر میں حسب معمول بازار کھل گئے اور ایک مرتبہ پھر زندگی پٹری پر آئی اور شہرخاص میںکوئی پابندی عائد نہیں تھی۔ اگر چہ شہرخاص کے بیشتر علاقوں میں دکا نیں اور کارو بار شروع ہونے ہی والاتھا کہ اسی اثنا میں نوہٹہ، خواجہ بازار اور گوجوارہ علاقوں میں نوجوانوں ایک بڑی تعداد سڑ کوں پر نکل آئی اور احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔ شوپیان میں حالیہ شہری ہلاکتوں کیخلاف ناراضگی کااظہارکرتے ہوئے نوجوانوں کی ٹولیوںنے گوجوارہ ،حول اورنوہٹہ میں سڑکوں پررکاوٹیںکھڑا کرکے ٹریفک کی آواجاہی پرروک دی ۔اس دوران جب پولیس وفورسزکے دستے نوجوانوں کومنتشرکرکے سڑک رابطے بحال کرنے کیلئے پہنچے تونوجوان مشتعل ہوگئے اورانہوں نے پتھرائو شروع کیا ۔مشتعل نوجوانوں اورسیکورٹی اہلکاروں کے مابین جھڑپوں کی صورتحال پیداہوجانے کے باعث شہرخاص میں معمول کی سرگرمیاں متاثرہوئیں کیونکہ کئی علاقوں میں دکانداروں نے دکانات اوردیگرکاروباری مراکزبندکردے ۔پولیس نے تاہم اس طرح کے واقعات رونما ہونے کی خبروں کو مسترد کیا۔پولیس ترجمان کے مطابق منگل صبح10بجکر30منٹ پر کچھ شرپسند عناصر نے سڑکوں کو بند کرنے اور نوہٹہ چوک میں زبردستی دکانات بند کرنے کی کوشش کی۔ترجمان کے مطابق پولیس فوری طور پر متحرک ہوئی اور معمول کا ٹریفک بحال کیا۔انہوں نے کہا کہ اس دوران کسی بھی طرح کی جھڑپیں نہیں ہوئیں اور معمول کی زندگی بحال ہوئی۔پولیس ترجمان کے مطابق کچھ نیوز گروپوں نے نوہٹہ میں جھڑپوں سے متعلق خبریں چلائیں جو بے بنیاد ہیںاور انہیں مسترد کیا جاتا ہے۔