جموں//وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے 8 سالہ آصفہ بانو کے قتل اور عصمت دری واقعہ کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے کے بی جے پی کے مطالبہ کو مسترد کر دیا ہے ۔ اس سلسلہ میں جانکاری دیتے ہوئے وزیر صحت بالی بھگت اور وزیر مملکت اجے نندہ نے پارٹی صد دفاتر پر منعقدہ پریس کانفرنس میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کٹھوعہ معاملہ سی بی آئی کو سونپنے کی مانگ یہ کہہ کر مسترد کی گئی ہے کہ ریاستی پولیس کی کرائم برانچ نے تحقیقات لگ بھگ مکمل کر لی ہے اور آئندہ دو چار روز میں اس کا چالان عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔قابل ذکر ہے کہ بی جے پی کے وزراء کا ایک وفد وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے ملاقی ہوا تا کہ کٹھوعہ معاملہ کی انکوائری سی بی آئی کو سونپنے کے علاوہ پچھلے تین ہفتوں سے نوشہرہ کو ضلع کا درجہ دینے کا مطالبہ رکھا جائے ۔ بالی بھگت جو کہ صحت و طبی تعلیم کے ریاستی وزیر ہیں، نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے کٹھوعہ کیس کی تحقیقات سی بی آئی حوالے کرنے کے مطالبے پر کہا کہ کرائم برانچ نے کیس کی تحقیقات تقریباً مکمل کردی ہے۔ انہوں نے کہا ’پولیس کٹھوعہ واقعہ کی تحقیقات کررہی ہے، اور تحقیقات کے دوران پولیس سے شاید غلطیاں بھی ہوئی ہیں۔ وہاں کے لوگ کافی دنوں سے مانگ کررہے ہیں کہ واقعہ کی سی بی آئی کے ذریعہ جانچ ہونی چاہیے۔ ہم نے یہ بات وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھی۔ ہم نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ اس تحقیقات کو سی بی آئی کے حوالہ کیا جانا چاہیے۔ یہ لوگوں کی مانگ ہے‘۔ بالی بھگت نے کہا’ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ یہ تحقیقات 95 فیصد مکمل ہوچکی ہے۔ تحقیقاتی ایجنسی کرائم برانچ آئندہ دو تین دنوں میں عدالت میں چالان بھی پیش کرے گی اور اس کے بعد عدالت اپنا کام کرے گی‘۔ بی جے پی وزیر نے کہا کہ کیس میں جو قصوروار ہیں، ان کو سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا ’ہم نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ کسی عام شہری کی ہراسانی نہیں ہونی چاہیے۔ جو لوگ ملوث ہیں، ان کو سزا ملنی چاہیے‘۔ واضح رہے کہ کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس میں کلیدی ملزم قرار دیے جانے والے ایس پی او دیپک کھجوریہ کی رہائی کے حق میں گذشتہ ہفتے ترنگا ریلی نکالنے والی ہندو ایکتا منچ واقعہ کی تحقیقات سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے کو لیکر ایجی ٹیشن کررہی ہے۔ یہ تنظیم کٹھوعہ میں ریلیاں نکالنے کے علاوہ ہڑتال بھی کرا رہی ہے۔ ہندو ایکتا منچ اور بار ایسو سی ایشن کٹھوعہ کا مشترکہ موقف ہے کہ کیس کی موجودہ جانچ ایجنسی (کرائم برانچ پولیس) ایک مخصوص کیمونٹی سے وابستہ لوگوں کو ہراساں کررہی ہے۔ یہ دونوں جماعتیں کرائم برانچ کے تحقیقاتی عمل کو متعصبانہ اور جانبدارانہ قرار دیکر کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کرچکی ہیں اور اس کے لئے ایجی ٹیشن کررہی ہیں۔ انہیں ریاست کی مخلوط حکومت کی اکائی بی جے پی کی پشت پناہی حاصل ہے۔ تحصیل ہیرانگر کے رسانہ نامی گاؤں کی رہنے والی آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانو کو 10 جنوری کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھوڑوں کو چرانے کے لئے نذدیکی جنگل گئی ہوئی تھی۔ اس کی لاش 17 جنوری کو ہیرا نگر میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی تھی۔ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کے مطالبے کو لیکر ضلع کٹھوعہ میں 3 مارچ کو ایک بے نام تنظیم کی اپیل پر ہڑتال کی گئی۔ اس سے قبل بی جے پی ریاستی یونٹ کے صدر ست شرما نے 2 مارچ کو آصفہ عصمت دری و قتل کیس کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا ایک مخصوص کیمونٹی کے مطالبے کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بی جے پی کا ماننا ہے کہ لوگوں کا سی بی آئی انکوائری سے متعلق مطالبہ جائز ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس حوالے سے عنقریب پارٹی کا اجلاس بلایا جائے گا اور اس کے بعد وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے واقعہ کی تحقیقات کو سی بی آئی کے حوالے کرنے کا باضابطہ مطالبہ کیا جائے گا۔ ست شرما نے یہ باتیں ہیرا نگر کٹھوعہ کے کوٹہ نامی گاؤں میں ہندو ایکتا منچ اور بی جے پی کے مشترکہ جلسہ کے ایک روز بعد کی تھیں۔ مشترکہ جلسہ سے خطاب کے دوران ریاستی حکومت کے سینئر بی جے پی وزراء چندر پرکاش گنگا اور چودھری لال سنگھ نے ایک مخصوص کیمونٹی کے لوگوں کو یقین دلایا کہ کیس کو سی بی آئی کے حوالے کیا جائے گا۔ (مشمولات یو این آئی )