سرینگر//راہول گاندھی نے مودی سرکار کی کشمیرپالیسی کو مخاصمانہ قرار دیتے ہوئے واضح کیاہے کہ کشمیرمسئلے کاحل اعتماد سازی کے اقدامات میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہاکہ یوپی اے سرکار کو 2004میں اُبلتاکشمیرملالیکن این ڈی اے سرکارکی تشکیل کے وقت وادی میں صورتحال بہترتھی ۔ سنگاپورمیں قائم پبلک پالیسی سے متعلق ایک اسکول میں منعقدہ مباحثے کے دوران اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے کانگریس کے صدرراہول گاندھی نے مرکزمیں برسراقتدارمودی سرکارکوکئی اہم معاملات پرہدف تنقیدبنایا۔انہوں نے کہاکہ کشمیرکے حوالے سے مودی سرکارکی پالیسی مفاہمت کے بجائے مخاصمت پرمبنی ہے اوریہی وجہ ہے کہ وادی میں صورتحال بگڑتی جارہی ہے ۔راہول گاندھی کاکہناتھاکہ سال2004میں جب یوپی اے نے مرکزمیں سرکاربنائی توکشمیرجل رہاتھالیکن سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کی سربراہی والی سرکارنے کشمیرکے تعلق سے مفاہمانہ پالیسی اپنائی اوریہی وجہ تھی کہ وہاں حالات میں بہتری آئی ۔کانگریس صدرنے کہاکہ سال2014میں جب وہ کشمیرگئے توانہوں نے وہاں لوگوں کوکافی پریشان دیکھاکیونکہ مرکزمیں برسراقتدارآئی بھاجپاحکومت نے غلط اقدامات کاتب ہی آغازکردیاتھا۔راہول گاندھی نے مزیدکہاکہ اسکے بعدسے کشمیرکے حالات بگڑتے چلے گئے اوراب وہاں صورتحال بدسے بدترہوچکی ہے ۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے حالات میں بہتری لانے اورکشمیرمسئلے کوسلجھانے یاحل کرنے کیلئے اعتمادسازی اقدامات ناگزیرہیں ۔راہول گاندھی کاکہناتھاکہ جب تک کشمیری عوام کے متزلزل شدہ اعتمادکوبحال نہیں کیاجائیگااوراُنکے دلوں کوجیتنے کی کوشش نہیں کی جائیگی تب تک نہ توامن عمل کارگرثابت ہوسکتاہے اورنہ کشمیرمسئلے کے حل ہونے کی کوئی راہ نکل پائے گی۔