نئی دہلی //نوجوانوں میں ملی ٹنسی کے رُجحان کوپریشان کن صورتحال کامظہر‘‘قراردیتے ہوئے پارلیمان کی قائمہ کمیٹی نے کشمیرکے حوالے سے کثیرالمقاصدحکمت عملی وضع کرنے کی سفارش کی ہے ۔سابق مرکزی وزیرداخلہ پی چدمبرم کی سربراہی والی کمیٹی نے فوج کے جنگجومخالف آپریشن آل آئوٹ کی حمایت کرتے ہوئے اسبات کی سفارش بھی کی ہے کہ جنگجومخالف کارروائیوں کادائرہ پورے کشمیرتک بڑھایا جائے ۔ سابق مرکزی وزیرداخلہ پی چدمبرم کی سربراہی والی پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امورنے جموں وکشمیرکی صورتحال کے حوالے سے مرکزی وزارت داخلہ کوپیش کردہ اپنی ایک رپورٹ میں خبردارکیاہے کہ کشمیری نوجوانوں میں ملی ٹنسی کارُجحان کوئی نیک شگون نہیں بلکہ خطرناک معاملہ ہے،جسکی جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق پارلیمانی قائمہ کمیٹی نے مرکزی وزارت داخلہ کومتنبہ کیاہے کہ کشمیری نوجوانوںمیں جنگجوگروپوں میں شامل ہونے کارُجحان انتہائی پریشان کن ہے ۔ قائمہ کمیٹی نے کہاہے کہ کشمیروادی میں سنگباری کے واقعات اورحالیہ فدائین حملوںمیں تیزی کے درمیان سنجیدہ اورپیچیدہ نوعیت کارابطہ ہے ،جسکی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے رپورٹ میں مزیدکہاہے کہ یہ بات ضرورہے کہ حکومت کی جانب سے مقامی نوجوانوں کوملی ٹنسی سے دوررکھنے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں ،اوراس سلسلے میں کئی ایک کوششوںکوناکام بھی بنایاگیالیکن یہ بات اپنی جگہ سنجیدہ اورپیچیدہ ہے کہ ابھی بھی کشمیری نوجوانوں میں مقامی سطح پربندوق اُٹھانے کارجحان کم نہیں ہواہے بلکہ مقامی نوجوانوں کی ملی ٹنسی یاملی ٹنٹ گروپوں کے تئیں رُجحان پایاجاتا ہے ۔ قائمہ کمیٹی نے پارلیمنٹ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی ہے کہ کشمیروادی میں اب سنگباری کے واقعات روزکامعمول بن چکے ہیں جبکہ وہاں وادی کے کچھ علاقوں میں توآئے روزایسے واقعات رونماہورہے ہیں ۔کمیٹی نے اپنی پیش کردہ رپورٹ میں پارلیمان کوبتایاہے کہ کشمیروادی میں پولیس تھانوں کے نزدیک احتجاجی مظاہروں ،سنگباری ،فائرنگ اورپولیس وفورسزاہلکاروں کے دوران ڈیوٹی ہتھیارچھین لینے کے واقعات میں بھی اضافہ ہواہے ،جوپریشان کن صورتحال اوررُجحانات کامظہرہے۔کمیٹی نے خبردارکیاہے کہ سیکورٹی اہلکاروں سے چھینے جانے والے یہی ہتھیاربعدازاں حملوں کے دوران استعمال میں لائے جاتے ہیں ،اوراس طرح سے جنگجوئوں کیلئے یہ طریقہ ہتھیارحاصل کرنے کاایک ذریعہ بھی بن گیاہے۔ قائمہ کمیٹی نے کہاہے کہ جب پولیس اورفورسزکے دستے امن وقانون کی صورتحال کوبنائے رکھنے میں مصروف رہتے ہیں توجنگجوئوںکوسرنومنظم ہوجانے اوراپنی کارروائیاں انجام دینے کاموقعہ اوروقت مل جاتاہے۔قائمہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کشمیرمیں بحالی امن اورملی ٹنسی کی سرگرمیوں میں کمی لانے کے حوالے سے کچھ ایک سفارشات اورتجاویزبھی پیش کی ہیں ۔کمیٹی نے مرکزی وزارت داخلہ کومشورہ دیاہے کہ کشمیرمیں سنگباری کے واقعات اورنوجوانوں کے ملی ٹنٹ گروپوں میں شامل ہونے کے خطرناک اورپریشان کن رُجحانات پرقابوپانے کیلئے ایک کثیرالمقاصدحکمت عملی مرتب کی جائے۔ قائمہ کمیٹی نے پارلیمان کے توسط سے مرکزی وزارت داخلہ پرزوردیاہے کہ کشمیرمیں سرگرم جنگجوگروپوں اوراُن سے وابستہ جنگجوئوں کیلئے ہتھیاروں اوررقومات حاصل کرنے کی سپلائی لائن کاپتہ لگاکراس سے ناکارہ بنادیاجائے جبکہ کمیٹی نے اسکے ساتھ ہی فوج کی جانب سے شروع کردہ جنگجومخالف آپریشن آل آئوٹ کی دبے الفاظ میں حمایت کرتے ہوئے اسبات کی سفارش بھی کی ہے کہ جنگجومخالف کارروائیوں کادائرہ پورے کشمیرتک بڑھاکرسرگرم جنگجوئوں کی نشاندہی کرنے کے بعداُن کیخلاف کارروائیوں میں تیزی لائی جائے ۔