سرینگر//’’موجودہ مخلوط حکومت نے ریاست کو ہر لحاظ سے تباہی اور بربادی کے دہانے پر لا کھڑا کردیا، ایک طرف بدترین سیکورٹی صورتحال سے لوگ عدم تحفظ کے شکار ہیں اور دوسری جانب معاشی و اقتصادی بدحالی نے ریاست کو مکمل طور پر اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے‘‘۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس لیڈران جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر نائب صدر چودھری محمد رمضان، صوبائی صدر ناصر اسلم وانی اور ضلع صدر سرینگر پیر آفاق احمد نے حلقہ انتخاب سونہ وار کے شالیمار میں پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر اور سینئر نائب صدر چودھری محمد رمضان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت غیر یقینیت کا ماحول عروج پر ہے، لوگ اپنے گھروں میں بھی خود کو محفوظ نہیں سمجھتے ، آئے روز ہلاکتوں، کریک ڈائون، تلاشیوں، چھاپہ مار کارروائیوں اور گرفتاریوں سے عوام کا جینا دوبھر ہوگیا ہے۔ افسپا کی آڑ میں نوجوانوں کی نسل کشی جاری ہے جبکہ حکمران طبقہ کرسی کو گلے لگائے بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کا کہیں نام و نشان ہی نہیں۔ پی ڈی پی نے اقتدار کی خاطر بے شرمی کی تمام حدیں پار کردی ہیں، پہلے درپردہ طور پر ریاست کے معاملات ناگپور اور دلی والے چلا رہے تھے اور اب اعلاناً ریاست کے داخلی فیصلے بھی بیرونِ ریاست لئے جارہے ہیں۔ اب پی ڈی پی وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی کو سماجی رابطہ ویب سائٹوں پر کچھ تحریر کرنے سے پہلے بھی نئی دلی سے اجازت طلب کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے اپنے خطاب میں ریاست کی معاشی اور اقتصادی بدحالی پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے جموں وکشمیر کو ہر لحاظ اندھیروں میں دھکیل دیا ہے۔حکومت کی طرف سے اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بلند بانگ دعوے کئے گئے لیکن جب زمینی سطح کے حالات کچھ اور ہی کہانی سنا رہے ہیں۔ ریاست سرکار مکمل طور پر دیوالیہ ہوگئی ہے ، حکومت ٹھیکیداروں کے 700کروڑ واجب الادا رقومات ادا کرنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی تباہی کاریوں کے بعد کئے گئے کاموں کے عوض ابھی تک 140کروڑ روپے واجب الادا ہے جبکہ 500کروڑ گذشتہ مالی سال کے باقی ہیں۔ ناصر نے کہا کہ اس صورتحال سے حکومت کے کلیدی محکمے مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں کیونکہ یہ محکمے گذشتہ10دنوں سے مقفل رکھے گئے ہیں۔ دریں اثناء پارٹی کے سینئر لیڈران اور سابق وزیر خزانہ عبدالرحیم راتھر نے کہا کہ پی ڈی پی بھاجپا مخلوط اتحاد کے وزیر خزانہ حسیب درابو نے اپنی بجٹ تقریر سے عوام کو لبھانے کیلئے ایک بہت بڑی واجب الادا رقم کا ذکر نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ بہت ساری واجب الادا بلوں کا بجٹ تقریر میں ذکر نہ کرکے لوگوں کو گمراہ کرنے کی مذموم کوشش کی گئی۔ راتھر کا کہنا تھا کہ اگر حکومت رقومات کی ادائیگی میں نئے نئے تجربے کرنا چاہتی ہے ، جو درابو ہر سال کرتے آئے ہیں، تو ٹھیک ہے،لیکن اس عمل سے ریاست کی اقتصادیات اور اہم پروجیکٹوں پر جاری کام پر بلوں کی عدم ادائیگی سے اثر نہیں پڑنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ3سال میں پی ڈی پی سرکار نے جو بھی فیصلے لئے اُس سے جموں وکشمیر کی معیشی حالات زبردست متار ہوئی اور اس میں سے جی ایس ٹی کا اطلاق سب سے بڑا دھچکہ تھا۔ادھر پارٹی کے وسطی زون صدر و ایم ایل سی پنچایت راج علی محمد ڈار نے بھی حکومت کی طرف سے ٹھیکیداروں کو واجب الادا بلیں واگذار نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ بلوں کی عدم ادائیگی سے تعمیراتی سرگرمیاں ٹھپ ہوکر گئی ہیں اور لوگ مشکلات سے دوچار ہورہے ہیں۔ اس موقعے پر پی ڈی پی کے 10عہدیداروں نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کی۔ پارٹی لیڈران نے نیشنل کانفرنس میں شمولیت اختیار کرنے والوں کا خیر مقدم کیا۔