گزشتہ کچھ عرصہ سے جموںصوبہ خاص طور پر خطہ پیرپنچال میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی تعیناتی کے معاملے پر امن و قانون کی صورتحال کاسامناہے اور روزانہ اس مطالبے پر احتجاج ، بند ا ور ہڑتالیں ہورہی ہیں ۔ اگرچہ حکومت نے ضلع راجوری میں دو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر وں کی تعیناتی کو منظوری دی ہے جس میں سے ایک پوسٹ کالاکوٹ اور کوٹرنکہ میں باری باری بنیاد پر اور دوسری نوشہرہ او ر سندر بنی میں اسی طرز پر کام کرے گا تاہم سندر بنی کو چھوڑ کر باقی تمام علاقوں کے لوگ اس فیصلہ کے خلاف ہیں اور انہوںنے اپنے احتجاج میں مزید شدت لائی ہے ۔ اس فیصلے سے عوامی غم و غصہ میں کمی آنے کے بجائے مزید اضافہ ہواہے اور کوٹرنکہ علاقہ جو کل تک خاموش تھا ، کے لوگ پچھلے دو روز سے سراپا احتجاج ہیں ۔ حکومت ابھی ضلع راجوری کے ہی لوگوں کو راضی نہیں کرپائی کہ ایک ہی ضلع میں دو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنروں کی تعیناتی پر سرحدی ضلع پونچھ سے بھی آواز اٹھنے لگی ہے اور خاص طور پر سب ڈیویژن مینڈھر کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اگر نوشہرہ اور سندر بنی و کوٹرنکہ و کالاکوٹ میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی پوسٹ قائم کی جاسکتی ہے تو پھر مینڈھر سے زیادہ کوئی علاقہ اس کاسب سے زیادہ حقدار نہیں ۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ مینڈھر کا بیشتر حصہ سرحدی پٹی پر واقع ہے جہاں کے لوگوں کو ضلع صدر مقام پونچھ پہنچنے کیلئے تین سے چار گھنٹے لگ جاتے ہیں ۔ اپنے کام کاج کے سلسلے میں پونچھ جانے والے کئی لوگوں کو رات کو وہیں ہوٹلوں میں کرایہ پر کمرے لیکر قیام کرناپڑتاہے اور اس طرح سے ان کیلئے اپنے ہی ضلع صدر مقام تک آنے جانے کا یہ سفردو دنوں کا بن جاتاہے ۔حقیقی معنوں میں خطہ پیر پنچال میں مینڈھر سب سے دور دراز علاقہ ہے جبکہ ا سکے مقابلے میں راجوری سے نوشہرہ یا کوٹرنکہ تک کا سفر بہت کم اورآسان تر بھی ہے ۔حکومت کی طرف سے راجوری میں دو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پوسٹوں کا اعلان خوش آئند اقدام ہے اور اس سے دور دراز کے لوگوں کو مقامی سطح پر ہی اپنے مسائل حل کروانے میں آسانی ہوگی تاہم اس حوالے سے ضلع پونچھ خاص طور پر تین تحصیلوں پر مشتمل سب ڈیویژن مینڈھر کو نظرانداز کرنا سمجھ سے باہر ہے ۔ بے شک مینڈھر کے لوگوںنے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پوسٹ کیلئے اب تک کوئی احتجاج نہیں کیا اور وہ پرامن طریقہ سے ہی اپنا مطالبہ حکومت کے سامنے رکھتے رہے ہیں لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں لیاجاناچاہئے کہ اس علاقے کو اس پوسٹ کی ضرورت ہی نہیں ۔بدقسمتی سے یہاں یہ روایت بن گئی ہے کہ جب تک لوگ اپنے مطالبے کیلئے احتجاج یہاں تک کہ تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرتے تب تک ان کی آواز پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی ۔ یہی وجہ ہے کہ مینڈھر کے لوگ یہ سوال کررہے ہیں کہ کیا انہیں بھی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پوسٹ جبھی ملے گی جب وہ دھرنے دے کر سڑکیں بند رکھیںگے ۔انصاف کا تقاضہ یہی ہے کہ ہر ایک علاقے کے ساتھ یکساں سلوک کیاجائے اورلوگوں کو احتجاج کیلئے مجبور ہی نہ کیاجائے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جہاں مینڈھر کے ساتھ انصاف کیاجائے وہیں ضلع راجوری میں جاری احتجاج کے باعث امن و قانون کی خراب ہوتی جارہی صورتحال پر قابو پانے کیلئے خاموشی کے بجائے بات چیت کا راستہ اپنایاجائے ۔