سہارنپور//سپریم کورٹ کے ذریعے اپنی مرضی سے موت کے فیصلے پر دیوبندی علما اسے نہ صرف اسلام کے خلاف بلکہ اسے خودکشی بتا رہے ہیں۔اتنا ہی نہیں علماءنے بتایا کہ اسلام میں اپنی مرضی سے موت ناجائز ہی نہیں حرام بھی ہے۔مفتی نے بتایا کہ بیماری یا مصیبت بھی موت کی دعا کرنا بھی سلام میں اجازت نہیں ہے۔زندگی اور موت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔اس میں انسان کا کوئی دخل نہیں ہے۔لہذا سپریم کورٹ کو اپنے فیصلے پر دوبار غورو فکر کرنا چاہئے۔بتادیں کہ سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں ایک شخص کے ذریعے اپنی مرضی سے موت کیلئے لکھی گئی وصیت (لونگ ول))کو گائڈ لائنس کے ساتھ کے ساتھ قانونی اجازت دیدی ہے۔ مولانا سالم اشرف قاسمی نے کہا کہ اسلام میں اپنی مرضی سے موت جائز نہیں ہے۔ کورٹ نے اپنی تبصرے میں کہا کہ اس شخص کو یہ حق ہوگا کہ کب وہ آخری سانس لے۔کورٹ نے کہا کہ لوگوں کو باعزت مرنے کا حق ہے۔بتادیں کہ "لونگ ول"ایک تحریری دستاویز ہوتا ہے۔مولانا سالم اشرف قاسمی نے کہا کہ اسلام میں یہ جائز نہیں ایسی حالت ہی پیدا نہیں ہونی چاھئے جس سے کسی کو خود کشی کرنی پڑے۔سماج میں سبھی کو سر اٹھاکر جینے کا حق حاصل ہے۔