سرینگر+بانہال//ریاست کے ایک سرکردہ عالم دین ،اسلامی اسکالر،ہفتہ روزہ مسلم کے ایڈیٹر اورپرنسپل الکلیۃالسلفیہ للبنات بٹہ مالو مولانا محمد اسماعیل اثری ساکن پنلہ مالیگام پوگل بانہال انتقال کرگئے ۔اُن کی عمر 66برس تھی۔اُن کی نمازجنازہ گائوکدل چوک میں اداکی گئی ،جس میں مختلف مذہبی اورمزاحمتی لیڈروں اورکارکنوں نے شرکت کی جبکہ نمازجنازہ کی پیشوائی جمعیت اہلحدیث کے صدرمولاناغلام محمدبٹ المدنی نے انجام دی ۔اُدھرسیدعلی گیلانی ،میرواعظ عمرفاروق اورمحمدیاسین ملک سمیت کئی مزاحمتی اورمذہبی لیڈروں نے مولانامحمداسماعیل اثری کے انتقال پرگہرے رنج وغم کااظہارکرتے ہوئے مرحوم کی دینی ،سماجی اورتعلیمی خدمات کوخراج پیش کیا ہے۔محمد اسماعیل ولد امام الدین رونیال 12 جنوری 1952پنلہ مالیگام تحصیل بانہال میں پیدا ہوئے اور ابتدا ئی تعلیم مڈل اسکول مالیگام میں پائی۔1969میں دارالتعلیم مبارک پور اعظم گڑھ میں عربی ثالثہ پاس کیا۔ مدرسہ سبیل السلام پھاٹک حبش خان دہلی میں عربی جبکہ جامعہ فیض العام میں ڈگری مکمل کی اور سند تجوید بھی حاصل کی۔ اگست 1976میں بحیثیت مدرس تعینات ہوئے لیکن دوسال تک اپنا تدریسی سلسلہ جاری رکھنے کے بعد جمعیت اہلحدیث نے سرینگر طلب کرلیا اور یہاں آکرالکلیہ السلفیہ نام سے 5اپریل 1978میں سلفی عربی کالج کی شروعات کی ۔ 1990 میں نامساعد حالات کی وجہ سے کالج بند ہوگیا اور مولانا واپس اپنے گاؤں پوگل پہنچے۔ پوگل میں دوست و احباب کے مشورہ اور اصرار پرانجمن کشفی کوہستانی کی ملکیت پر کشفی عربی کالج کی بنیاد ڈالی اور پرنسپل کی حیثیت سے اپنا فرائض انجام دینے لگے۔ 2002 میںالکلیہ السلفیہ مومن آباد بٹہ مالو سرینگر میں شعبہ تحقیق میں سربراہ کی حیثیت سے تعینات کئے گئے اور اس کے ساتھ ہی جمعیت کے جریدہ’ مسلم ‘کے ادارتی فرائض بھی 2013 تک انجام دیتے رہے۔ اس دوران جون 2007 میں الکلیہ السلفیہ للبنات کی ذمہ داریاں سونپی گئیں جہاں انہوں نے مرتے وقت تک اپنا فریضہ احسن طریقے سے انجام دیا۔ مولاناکئی کتابوں کے مؤرخ اور ترجمہ کار بھی رہے ہیں، جن میں معرکہ بدر ، تقلید کیاہے؟، دعوت الی اللہ اور داعی کے اوصاف، وصیت لقمان حکیم ، ملی اتحاد کی بنیادیں، جہاداور دہشت گردی ، مسلمان عورت اور تاریخ پوگل پرستان قابل ذکر ہیں۔مولاناکی طبیعت سوموارکورات دیرگئے ناسازہوئی اوراُنہیں جمعیت کے صدردفترواقع بربرشاہ سرینگرسے اسپتال منتقل کیاگیاجہاں وہ انتقال کرگئے ۔جمعیت کے ایک ترجمان نے بتایاکہ مولانامحمداسماعیل اثری کے انتقال کی خبرپھیلتے ہی بڑی تعدادمیں لوگ بربرشاہ اورگائوکدل پہنچے ۔اُن کی نمازجنازہ گائوکدل چوک میں منگل کی صبح تقریباًساڑھے9بجے اداکی گئی جس میں مختلف مذہبی اورمزاحمتی جماعتوں کے لیڈروں وکارکنوں کے علاوہ لوگوں کی ایک بڑی تعدادشامل ہوئی ۔نمازجنازہ کی پیشوائی جمعیت اہلحدیث کے صدرمولاناغلام محمدبٹ المدنی نے انجام دی۔ گائوکدل میں نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد جمعیت صدراوردیگرکئی علماء مرحوم مولانامحمداسماعیل اثری کی میت کولیکراُن کے آبائی علاقہ مالیگام پوگل روانہ ہوگئے ۔مالیگام میں بڑی تعدادمیں مقامی لوگ مرحوم کی میت کاانتظارکررہے تھے اور جونہی مولانا مرحوم کی میت وہاں پہنچی تو وہاں غم و اندوہ کی لہر چھاگئی۔اس دوران اُن کی دوبارہ نمازجنازہ اداکی گئی،جس کے بعدانہیںآبائی مقبرہ میں سپردلحدکیاگیا۔دریں اثناء لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ موصوف کو علمی حلقوں میں استاد الاساتذہ کے نام سے جانا جاتا تھا کیونکہ موصوف نے اپنے پیچھے ہزاروں شاگرد چھوڑے ہیں جو آج بھی دینی اور علمی میدان میں کام کررہے ہیں۔ مرحوم ایک اعلیٰ پائے کے مصنف ،عربی ،اردو اور فارسی زبانوں کے ماہر اور بہترین مقرر تھے جن کی حلیمی اور شفقت نیز رواداری کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ۔