جموں//آل ٹرائبل کوآرڈی نیشن کمیٹی نے آٹھ سالہ کمسن بچی آصفہ بانوکی عصمت دری اورقتل معاملے کے ملزمان کوکیفرکردارتک پہنچانے کے مطالبے کولے کرگذشتہ شام پریس کلب جموں کے باہرکینڈل مارچ کیا۔اس دوران مظاہرے میں شامل افرادنے اندراچوک کی جانب بڑھنے کی کوشش کوپولیس نے ناکام بنادیا۔کینڈل مارچ سے خطاب کرتے ہوئے ٹرائبل کوآرڈی نیشن کمیٹی کے نائب چیئرمین نزاکت کھٹانہ نے کہاکہ کچھ لوگ ملزمان کی حمایت میں ریلیاں نکال کر انہیں بے گناہ اورمعصوم قراردینے اورکرائم برانچ کی تحقیقات میں رخنہ ڈالنے کیلئے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہاکہ کرائم برانچ کی تحقیقات کی نگرانی ہائی کورٹ کررہی ہے اس لیے حکومت کوکسی دبائومیں نہیں آناچاہیئے اورآصفہ عصمت دری اورقتل سانحے کے ماسٹر مائنڈ اور دیگرملزمان کوسزادلائی جائے۔انہوں نے کہاکہ کرائم برانچ کی نگرانی اورجموں میڈیکل کالج کی جانب سے قائم کئے گئے ڈاکٹروں کے ایک بورڈجس میں تمام ڈاکٹرہندوطبقے سے تعلق رکھتے ہیں، نے نابالغ بتائے جانے والے نوجوان کی عمر 19 سال سے زائد بتائی ہے۔کھٹانہ نے انسانیت سوزواقعے کوسیاسی اورفرقہ وارانہ رنگ دینے کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات میں سرعت لانے پرزوردیا۔کھٹانہ نے کہاکہ جس طریقے سے قصورواروں کوڈھال مہیاکروانے کی غرض سے نام نہادحب الوطنی کاڈھونگ رچایاجارہاہے اورمتاثرہ کوانصاف دلانے کی خاطرجاری مہم کوغیرموثرکرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جوکہ لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہ انھیں خدشہ ہے کہ اگراس کیس کوکسی دوسری تحقیقاتی ایجنسی کوسونپاجائے گاتووہاں قصورواروں کوڈھال مہیاکروائی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ وہ ریاستی حکومت سے بھی گذارش کرتی ہیں کہ کرائم برانچ کی تحقیقات میں سرعت لائی جائے جس کے بعداس معاملے کاعدالت میں چالان پیش کرکے متاثرہ کے لواحقین کوانصاف دلایاجاسکے۔ واضح رہے کہ آصفہ بانو کی نعش گذشتہ 17جنوری کورسانہ گائوں کے جنگلوں سے ملی تھی،اس سے قبل متاثرہ کو10جنوری کواغواکیاگیاتھا۔بتایاجاتاہے کہ آصفہ کے جسم پرتشددکے نشانات تھے اورقتل کرنے سے پہلے اس کے ساتھ جنسی زیادتی جیساگھنائوناکھیل کھیلاگیا۔یہاں یہ واضح کرناضروری ہے کہ آصفہ کاتعلق خانہ بدوش طبقے سے تھا اورحالیہ دنوں خانہ بدوشوں کوہراساں کرنے کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔اس معاملے کی تحقیقات کیلئے پہلے خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی مگربعدمیں یہ کیس ریاستی پولیس کی کرائم برانچ کومنتقل کردیاگیاتھا ،کرائم برانچ کی تحقیقات کی نگرانی جموں کشمیرہائی کورٹ کررہی ہے اورریاستی حکومت نے ہندوایکتامنچ کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کوخارج کردیاہے۔