سرینگر//ریاستی محکمہ تعلیم نے کہا ہے کہ ریاست جموں وکشمیر میں پچھلے 50برسوں کے دوران شرح خواندگی میں 56.13فیصد بہتری آئی ہے جبکہ اسکولوں میں بچوں کے داخلہ میں بھی اضافہ اور لڑکیوں کے اسکول جانے میں بھی بہتری کا دعویٰ کیا گیا ہے ۔ریاستی سرکار نے اقتصادی سروے رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے 1961کی مردم شماری کے تحت ریاست میں شرح خواندگی 11.03فیصد تھی اور شرح خواندگی 1971کی سروے کے تحت بڑھ کر 18.58فیصد تک پہنچ گئی تھی ۔2011کی مردم شماری کے تحت شرح خواندگی 67.16فیصد تک پہنچ گئی اور اس میں بہتری دیکھنے کو ملی۔ اس طرح پچھلے پچاس برسوں کے دوران شرح خواندگی میں 56.13فیصد بہتری دیکھی گئی۔ خواتین کی شرح خواندگی میں بھی بہتری آئی ۔ جہاں خواتین کی شرح خواندگی 1961کی مردم شماری کے تحت 4.26فیصد تھی وہیں یہ بڑھ کر 56.43فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ ریاست کے پرائمری اسکولوں میں بچوں کے داخلہ میں بھی اضافہ ہوا ہے ۔2015.16میں جہاں بچوں کے داخلہ کی شرح 98.26 فیصدتھی وہیں یہ بڑھ کر مالی سال2016.17میں 98.70فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ اسی طرح اپر پرائمری ا سکولوں میں مالی سال2015.16میں جہاں داخلہ کی شرح 97.17 فیصد رہی وہیں مالی سال2016.17میں بڑھ کر 97.86فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔ریاستی سرکار نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا ہے کہ مالی سال 2017.18میں بھی داخلہ کی شرح میں اضافہ ہو گا کیونکہ سرکار نے اس سلسلے میں جہاں پری پرائمری کلاسوں کو شروع کیا ہے ،وہیں ماڈل سکولوں کو بڑھاوادیا گیا ہے جبکہ اس سلسلے میں سرکار نے مزید اقدامات بھی اٹھائے ہیں ۔ریاستی سرکار نے مزید کہا کہ جو بچے داخلہ لینے کے باوجود بھی سکولوں میں نہیں رہتے تھے اُن کی تعداد میں بہتری آئی ہے اور اب یہ بچے بھی سکولوں میں رہنے لگے ہیں ۔سرکار نے اعداد وشمار پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالی سال 2015.16میں اسکولوں میں نہ رہنے والی بچوں کی تعداد 79,598تھی وہ اب کم ہو کر مالی سال2016.17میں 54,713تک آپہنچی ہے اور اس میں 31فیصد بہتری آئی ہے ۔اسی طرح ایڈمیشن لینے کے باوجود جو لڑکیاںا سکولوںمیں نہیں جاتی تھیں بلکہ گھروں میں رہنے کو ترجیح دیتی تھیں اُن کے سکول جانے میں بھی بہتری آئی ہے ۔ مالی سال2015.16میں جہاں 46,218 لڑکیاں گھروں میں رہتی تھیں وہیں یہ تعداد گھٹ کر مالی سال2016.17میں 31,856تک پہنچ گئی ہے ۔