دہشت گردی کا معاملہ ہمارے ملک میں بہت پیچیدہ ہے۔ اس کو بہت سی غیر سرکاری اور سرکاری تنظیموں نے اپنے مقاصد کے حصول کا ذریعہ بنا لیا ہے۔ ہندوتواوادی یا بھگوا دہشت گردی کافی عرصہ قبل اس عمل میں شریک ہوچکی ہیں۔ ابھینو بھارت، سناتن سنستھا، آریا سینا، شری رام سینے، ہندو یوا واہنی، بجرنگ دل اور درگا واہنی جیسی کتنی ہی تنظیمیں اس کام میں جٹی ہوئی ہیں۔ مالیگاؤں ، اجمیر اور مکہ مسجد جیسے کم از کم ۱۸؍ بلاسٹ انہوں نے کئے ہیں بلکہ سمجھوتہ ایکسپریس بلاسٹ جیسا بین الاقوامی جرم بھی انہوں نے کیا ہے اور اس کے ثبوت عدالتوں اور ان کے باہر موجود ہیں حالانکہ موجودہ حاکم ان کو دھونے اور مجرموں کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں۔ادھر پچھلے دنوں کچھ ایسے اشارے آئے ہیں جن سے لگتا ہے کہ بھگوا دہشت گرد کچھ بڑا کام کرنے کی پلاننگ کررہے ہیں۔ ان میں کچھ اشارے حسب ذیل ہیں:آر ایس ایس کے سربراہ شری بھگوت نے ۱۲ فروری ۲۰۱۸ کو مظفر پور میں کہا کہ آر ایس ایس تین دن میں فوج جٹا سکتی ہے جب کہ فوج کو یہ کام کرنے میں سات ماہ لگتے ہیں۔تریپورہ کے سنگھی گورنر تتھا گتا رائے نے ۲۰؍ جون ۲۰۱۷ ء کو ٹویٹ کرکے کہا کہ ـ"ملک میں ہندو مسلم مسئلہ بغیر سول وار یعنی خانہ جنگی کے حل نہیں ہوسکتا ہے"۔یوپی کے ڈپٹی چیف منسٹر کیشوپرساد موریا نے ۵؍ مارچ ۲۰۱۸ء کو کہا کہ صوبے میں جاری انکاؤنٹر (یعنی پولیس کے ہاتھوں قتل عمد)، جن کی تعداد ایک ہزار واقعات سے زیادہ ہوچکی ہے،" رام راجیہ لانے کے لئے ضروری ہے"۔آر ایس ایس سے جڑے ہوئے مذہبی رہنما سری سری روی شنکر نے ۶؍ مارچ ۲۰۱۸ء کو کہا کہ اگر رام مندر اپنی مطلوبہ جگہ پر نہیں بنتا ہے تو ملک میں شام جیسے حالات ہوجائیں گے یعنی خانہ جنگی شروع ہوجائے گی۔اس سے قبل مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے ترجمان مولانا سجاد نعمانی نے ایک عوامی تقریر میں کہا کہ مسلمانوں کے قتل عام کی تیاری ہورہی ہے۔آج کل برما کے بعد ہمارے پڑوسی ملک سری لنکا میں بھی مسلمانوں پر حملے ہورہے ہیں اور ان کی املاک اور مساجد جلائی جارہی ہیں۔ یہ بات کچھ عرصہ قبل بین الاقوامی میڈیا کی طرف سے آچکی ہے کہ آر ایس ایس کا سری لنکا اور برما کے تشدد پسند وفرقہ پرست بدھسٹوں سے قریبی تعلق اور تال میل ہے۔
یہ کچھ اشارے ہیں جن کے بارے میں ہماری تنظیموں ، حقوق انسانی کے لئے کام کرنے والوں اور حکومتی اداروں کو فی الفور سوچنا چاہئے۔ یہ غور کرنے کی ضرورت ہے کہ آر ایس ایس کی مزعومہ فوج کہاں لڑے گی؟ یہ بات یقینی ہے کہ وہ سرحد پر بیرونی دشمنوں سے نہیں لڑے گی بلکہ ملک کے اندر ہی مزعومہ دشمنوں کے خلاف اپنی فوج استعمال کرے گی اور اسی کو خانہ جنگی کہتے ہیں جس کا نتیجہ صرف تباہی ہوتا ہے اور وہ صرف کسی فرقے کا نصیب نہیں ہوگی بلکہ پورے ملک کو ہوگی جیسا کہ آج کل ملک ِشام کو ہورہا ہے۔ دوسرے لفظوں میں ملک شام کے حالات ہندوستان میں بھگوا دہشت گردی ہی لائے گی یا لا سکتی ہے۔