ماہ فروری میں جہارکھنڈ میں ریاستی حکومت نے بیک جنبش قلم مسلمانوں کی تنظیم پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی عائد کر دی۔ پابندی کی مخالفت میں ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکنان و دانشوران اور متعدد تنظیمیں اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ چنانچہ اب منی پور اور آسام جیسی شمال مشرقی ریاستوں اور جنوبی ریاست آندھر پردیش میں بھی پابندی کے خلاف کئی احتجاجی اجلاس منعقدہوئے ۔منی پور کے لیلونگ میں منعقدہ ایک خصوصی گیٹ ٹوگیدر پروگرام میں مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کے نمائندگان اور سماجی کارکنان نے شرکت کی اور پابندی کی مخالفت میں ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ ہندوستان کے قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے اور دستوری طور پر حاصل شدہ بنیادی حقوق کی پامالی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ اس لئے جہارکھنڈ حکومت سے فوری طور پر پابندی واپس لینے کی اپیل کی گئی۔ مشترکہ بیان کے دستخط کنندہ گان کی دانست میں ریاستی حکومت نے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کی بنا پر تنظیم پر پابندی عائد کی ۔گیٹ ٹوگیدر میں شرکت اور بیان پر دستخط کرنے والوں میں ایڈووکیٹ محمد جلال الدین، ایڈووکیٹ محمد رمیض الدین اعجاز، محمد عبدالواحد (جوائنٹ سکریٹری، سوشل اپلفٹ منٹ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن )، محمد حکیم احمد (صدر، آل سنگئی یومفم ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن)، محمد عبدالسلام (سکریٹری، ایرونگ سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن)، ایس ایم جلال الدین (صدر، آل منی پور مسلم آرگنائزیشن کوآرڈینیٹنگ کمیٹی)، محمد مجیب الرحمن (رکن، ریاستی مجلس عاملہ، آل انڈیا تنظیم انصاف)، ایف ایم عبداللہ پٹھان (صدر، منی پور مسلم ویلفیئر آرگنائزیشن)، حاجی محمد حسن (خزانچی، لیلونگ اسپورٹ اسوسی ایشن)، فاروق خان (خزانچی، انٹیگریٹڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن)، وحیدالرحمن(جنرل سکریٹری، آل منی پور مسلم آرگنائزیشن کوآرڈینیٹنگ کمیٹی)، ڈاکٹر بدرالدین (آل انڈیا تنظیم انصاف)، محمد عصمت خان (رکن ، مجلس عاملہ، انٹیگریٹڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن)، حاجی نورالدین (مہتمم، مدرسہ عالیہ و رکن، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) محمد ریاض الدین (جنرل سکریٹری، سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا)، محمد نظام الدین (یوپی ادھیکش، کاکچنگ ضلع پریشد)، رفیع شاہ، جنرل سکریٹری، پاپولر فرنٹ آف انڈیا، صوبہ منی پور) وغیرہ شخصیات شامل ہیں۔آسام اور جہارکھنڈ میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی کے خلاف کئی احتجاجات کیے گئے جن میں سیاسی لیڈران و اقلیتی قائدین نے پابندی کی مذمت کی اور جہارکھنڈ حکومت سے فوری طور پر پابندی واپس لینے کامطالبہ کیا۔ اے آئی یو ڈی ایف کے جنرل سکریٹری امین الاسلام نے بھی پابندی واپس لینے کا زوردارمطالبہ کیا ہے۔اسی طرح آندھر پریش کے کرنول میں بھی جھارکھنڈ میں پاپولر فرنٹ پر پابندی اور لینن، بی آر امبیڈکر اور پیری یار کے مجسے گرائے جانے کے خلاف ایک مشترکہ احتجاج منعقد کیا گیا جس میں مختلف تنظیموں سے وابستہ شخصیات نے شرکت کی۔ ان میں پیناکا پہانی (وراسم صوبائی جنرل سکریٹری)، سوم شیکر شرما (صوبائی کنوینر، رایلاسیما ودِیا ونتولا ویدکا)، سری نواسا راؤ (قومی صدر، پی او پی)، عبدالوارث (صوبائی صدر، ایس ڈی پی آئی)، عبداللطیف (صوبائی جنرل سکریٹری، پاپولر فرنٹ آف انڈیا)، بلانا (کنوینر، پیڈس کو)، شیہوپانی (ریاستی نائب صدر، بی سی جن سبھا)، روجا رومانی (صدر، منیلا شرونتی، کرنول)، جیانا (آر ٹی آئی، صوبائی جنرل سکریٹری)، رتنام ایسوپ (ڈیموکریٹک ٹیچرس فیڈریشن، کرنول)، سوم سندرم (ایم آر پی ایس)، ناگی ریڈی (پرجا پری رکشا ہاکولا سمیتی، کرنول)، اللہ بخش (آندھر پردیش سول لبرٹیز کمیٹی)، سوبھا راؤ (سینئر کمیونسٹ لیڈر، کرنول)شامل ہیں۔
رابطہ :پاپولر فرنٹ آف انڈیا، نئی دہلی
مسلم قیادت کی ہراسانی
مولانا سجاد نعمانی کے خلاف ایف آئی آر
پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئرمین ای ابوبکر آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا سجاد نعمانی کے خلاف حضرت گنج پولیس کے ذریعہ غداری کے الزم میں درج کی گئی ایف آئی آر کو مسلم قیادت کے خلاف سر اسر زیادتی قرار دے کر اسے ردکر نے کی اپیل کر تے ہیں۔ ایف آئی آر کے ضمن میں یوپی شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین وسیم رضوی کے ذریعہ مولانا پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور بکواس ہیں۔ مولانا نعمانی کی دیانتداری اور دستوری اقدار کے تئیں ان کے عہد کو سب جانتے ہیں۔ انہوں نے کبھی بھی کسی مذہب یا قوم کے خلاف کوئی بات نہیں کہی ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے سنگھ پریوار کی تفریقی سیاست کی ہمیشہ کھل کر تنقید کی ہے۔ آر ایس ایس اور اس کی نفرت بھری فکر کی تنقید کرنا کسی قوم کی تنقید نہیں ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے آر ایس ایس کے آلۂ کار کے طور پر کام کرتے ہوئے سنگھ پریوار کے منصوبے کو عملی جامہ پہنارہے ہیں ۔ یہ اسی کا شاخسانہ کہ آر ایس ایس کو تنقید کا نشانہ بنانے والے مسلم رہنماؤں کو دھمکا کر خاموش کرانے کے لئے یہ اوچھے ہتھکنڈے بروئے کار لائے جارہے ہیں۔ مولانا کے خلاف ایف آئی آر دستورِ ہند کے ذریعہ عطا کردہ اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہے۔ ہم مولانا نعمانی کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ آر ایس ایس رضوی جیسے لوگوں کا استعمال کرکے مسلم قائدین کو بدنام کرنا بند کرے۔