سرینگر// ریاست میں بیوائوں کی حالت سے متعلق خوفناک تصویر محسوس کرتے ہوئے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے ڈائریکٹر سماجی بہبود کو بیوائوں کی التواء میں پڑی درخواستوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ یکم مئی سے قبل پیش کرنے کی ہدایت دی۔ حاجرہ بیگم کی طرف سے بشری حقوق کے انسانی کمیشن میں دائر عرضی پر سماعت کے دوران کمیشن نے محسوس کیا کہ تحصیل سوشل ویلفیئر آفیسر نے اس سلسلے میں جو رپورٹ پیش کی وہ المناک تصویر پیش کر رہی ہے۔کمیشن نے کہا’’ چاڑورہ جیسے چھوٹے تحصیل میں9ہزار350 درخواستیں التواء میں ہے،اور ایسا لگ رہا ہے کہ2009کے بعد کوئی بھی تازہ کیس منظور نہیں کیا گیا۔ عمر رسیدہ بیوائوں اور جسمانی طور پر معذور افرادکو مختلف اسکیموں کے تحت پنشن فراہم کیا جاتا ہے،اور اس کی حصولیابی کیلئے انہیں دہائیوں کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔کمیشن نے کہا کہ جو رپورٹ پیش کی گئی ہے،اس میں حکام کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی مستحق نے2009میں عرضی دی اور2019میں اس کو منظوری مل گئی تو،اس کو اس ایک دہائی کا کچھ حاصل نہیں ہوگا،جو اس نے اس کیس کی منظوری کے انتظار میں گزارا۔سماعت کے دوران کہا گیا کہ چاڑورہ میں التواء میں پری درخواستوں کی تعداد 120ہزار کے قریب ہے،اور اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پوری ریاست میں ایسی درخواستوں کی تعداد لاکھوں میں ہوگی۔اس دوران کمیشن نے جموں اور کشمیر میں محکمہ سماجی بہبود لکے ڈائریکٹروں کو نوٹس اجرا کی کہ آئندہ کیس کی سماعت سے قبل وہ التواء میں پڑی ہوئی درخواستوں سے متعلق مکمل رپورٹ پیش کریں۔اس دوران اس کی ایک کاپی ریاست کے چیف سیکریٹری کو بھی روانہ کی گئی،اور ان سے درخواست کی گئی کہ وہ مستحق افراد کے پنشن کیلئے درکار رقومات کو حاصل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔کمیشن کا کہنا تھا کہ جو پنشن دہایوں کے بعد فراہم کیا جاتا ہو اس طرح کی اسکیمیں ناکام ہوتی ہے۔کمیشن کا کہنا تھا کہ مذکورہ اسکیم کے تحت فوری طور پر اس خاتون کے حق میں پنشن واگزار کیا جانا چاہے تھا،جو بیوہ ہوتی ہو،تاہم انہیں دہایوں تک انتطار کرنا پڑتا ہے۔ کیس کی آئندہ سماعت یک مئی کو مقرر کی گئی ہے۔