سر ینگر//ہندوپاک کے مابین سفارتی کشیدگی کے بیچ پاکستان نے دلی میں تعینات سفیرکوواپس نہ بھیجنے کافیصلہ لیا۔ادھربھارت نے الزام لگایاہے کہ اسلام آبادمیں تعینات اُسکے سفارتی عملہ کو وہاں ڈرایا،دھمکایااورپریشان کیاجارہاہے ۔پاکستان نے غیرمعمولی فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے ہائی کمشنر کو اس وقت تک نئی دہلی نہیں بھیجے گا جب تک بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری رونما نہیں ہوتی۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی ہے کہ پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنے ہائی کمشنر کو اس وقت تک نئی دہلی نہیں بھیجے گا جب تک بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری رونما نہیں ہوتی اور بھارتی خفیہ ادارے پاکستانی سفارتی عملے اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کا سلسلہ ختم نہیں کردیتے۔خیال رہے کہ پاکستان نے اپنے سفارتی عملے کو مبینہ طورپرہراساں کئے جانے کے پے درپے واقعات کے بعد ہائی کمشنر سہیل محمود کو محض مشاورت کیلئے نئی دہلی سے اسلام آباد بلایا تھا،اور اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر واپس بھارت نہیں جائیں گے۔اس دوران ہندوستان نے اسلام آباد میں اپنے ہائی کمیشن کے ذریعہ پاکستان کو ایک سفارتی نوٹ جاری کیا ہے۔جس میں یہ الزام لگایاگیاہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کے ملازمین کو وہاں ڈرایا ، دھمکایا اور پریشان کیاجاتاہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق تین ماہ سے بھی کم وقت میں یہ بارہویں مرتبہ ہے جب ہندوستان نے اس طرح کا سفارتی نوٹ جاری کیا ہے۔ میڈیارپورٹ کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کو بھیجے گئے نوٹ میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے پریشان کرنے کے واقعہ کے ساتھ ساتھ ایک دیگر15 مارچ کے واقعہ کا بھی خاص طور پر ذکر کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق ہندوستانی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو ڈرانے دھمکانے اور پریشان کرنے کے خلاف احتجاج درج کرانے کیلئے کمیشن کے ذریعہ پاکستان کی وزارت خارجہ کو ایک اور نوٹ زبانی طور پر بھیجا گیا ہے۔ بھارتی نوٹ میں یہ بتایاگیاہے کہ آج کے واقعہ میں اسلام آباد کے بلیو ایریا میں خریداری کرنے گئے ہائی کمیشن کے کچھ افسروں کا دو لوگوں نے تعاقب کیا ، انہیں پریشان کیا اور قابل اعتراض زبان کا استعمال کیا۔ بھارتی ذرائع نے کہا کہ ہم نے پاکستانی حکومت سے دونوں واقعہ کی جانچ کیلئے کہا ہے۔