سرینگر// سی پی آئی ایم نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی سربراہی والی حکومت صرف فوجی ذرائع سے کشمیر کے معاملے سے نپٹنا چاہتی ہے۔پارٹی نے حکومت ہند کو مشورہ دیا کہ وہ پاکستان اور کشمیری لیڈرشپ سے بات چیت کرے۔سرینگر کے ایس کے آئی سی سی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی جنرل سیکریٹری اور ممبر پارلیمنٹ سیتا رام یچوری نے کشمیر کو بھارت کا تاج قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہر ہندوستانی کا فرض ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے۔انہوں نے کہا کہ اگر تاج کو کوئی مسئلہ درپیش ہے،تو یہ پورے ملک کا مسئلہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سی پی آئی ایم نے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی حکومت میں بڑا تضاد ہے۔انہوں نے کہا’’جب سے مرکز میں مودی سرکار آئی ہے،جموں کشمیر کو فوجی ذرائع کے تحت نپٹنے کی کوشش کی جا رہی ہے‘‘۔یچوری نے واضح کیا کہ جموں وکشمیر کے سیاسی مسئلے کے حل کیلئے مذاکراتی عمل کی بحالی ناگزیر ہے ۔انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اِس مسئلے کے حل کے حوالے سے پیش گئیں تجاویز اور سفارشات کو یکسر نظر انداز کیا حالانکہ سی پی آئی ایم سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کو عملانے کا وعدہ کیا گیا تھالیکن بدقسمتی سے ان کو نہیں عملایا گیا جسکی وجہ سے کشمیر میں بے چینی ، عدم استحکام،بدامنی اور غیر یقینی صورتحال نے زور پکڑا ۔ سیتا رام یچوری نے یو پی اے حکومت کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ماضی کی مرکزی حکومت نے بھی اسی طرح کی غلطی دوہرائی ۔ان کا کہناتھا کہ ماضی میں وہ (سیتا رام یچوری) دو مرتبہ پارلیمانی وفود کے ہمراہ کشمیر آئے۔ انہوں نے مرکزی سرکار پر یہ واضح کیا تھا کہ کشمیر کے سیاسی مسئلے کے حل کیلئے علیحدگی پسندوں سمیت تمام فریقین کے ساتھ بات چیت ضروری ہے ،جسے مرکزی سرکار نے تسلیم بھی کیا لیکن اس حوالے سے آگے قدم نہیں اٹھائے گئے اور کشمیر کی مودہ صورتحال اِسکی ایک وجہ ہے ۔ان کا کہناتھا کہ کشمیر کے حوالے سے بنیادی اعتماد سازی کے اقداما ت نہیں اٹھائے گئے جس میں پیلٹ بندوقوںکے استعمال اورشہری ہلاکتوں پر فوری روک شامل ہے ۔ یچوری نے کہا کہ اعتماد سازی کے اقدامات کے تحت پاکستان کے ساتھ بات چیت بھی ضروری تھی ،لیکن اب دوسال ہوگئے، مودی سرکار نے کشمیر کے حوالے سے ان اعتماد سازی کے اقدامات کو بھی ردی کی ٹوکری کی نذرکیا ۔انہوں نے مودی سرکار کی کشمیر اور پاکستان کے حوالے سے پالیسی اور اپروچ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف موجودہ این ڈی اے کی حکومت نے جامع مذاکراتی عمل کی بحالی کی بات کی تو دوسری جانب یہ بھی کہا کہ جب تک سرحد پار’’ شدت پسندی کا خاتمہ‘‘ نہیں ہوگا پاکستان کے ساتھ کوئی بات نہیں ہوگی ۔ان کا کہناتھا کہ دوسری طرف یہ بھی دیکھنے کو ملا کہ ہند پاک کے قومی سلامتی مشیر تیسرے ملک میںملاقات بھی کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیر کے حوالے سے مودی حکومت کی پالیسی صاف نہیں ہے جسکی وجہ سے پڑوسی ملک کے ساتھ تعلقات میں کٹھاس اور کشمیر کے حالات دن بہ دن خراب ہوتے جارہے ہیں اور یہ وزیر اعظم ہند حکومت کی غلط پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر کشیدگی کے باعث معصوم اور بے گنا ہ عام شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں اور اس کشیدگی وتنائو کا خمیازہ عوام کو ہی بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ یچوری نے جموں وکشمیر کے سیاسی مسئلے کے حل کیلئے واضح روڑ میپ تشکیل دینے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے پیش کردہ رپورٹس ،تجاویز اور سفارشات کو عملانے کی ضرورت ہے جبکہ اعتماد سازی کی فضاء قائم کرنے کیلئے فوری نوعیت کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔یچوری نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ جموں وکشمیر میں معصوم اور بے گناہ شہری ہلاکتوں کے سلسلے کو روکنے ،ریاست کو بدامنی اور غیر یقینی صورتحال سے باہر نکالنے کیلئے فوری نوعیت اقد امات اٹھائے ۔