سرینگر// قومی محاذِ آزادی کے سینئر رُکن اعظم انقلابی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ خبرواقعی خوش آئند ہے کہ پاکستان، چین اور امریکہ افغانستان کے صدر اشرف غنی کے اُس reconciliationپلان کی تائید و حمایت کرتے ہیں جس کے تحت افغان طالبان مجاہدین کے ساتھ تعمیری مذاکرات کا سلسلہ شروع کر کے افغانستان کی وحدت، آزادی اور امن واستحکام کی راہیں تلاش کی جائیں گی۔ شاید امریکہ کے حکمران یہ بات سمجھ گئے ہیں کہ امریکہ کے روایتی پرانے حریف امریکی فوجوں کو پوری دنیا میں تعینات ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ جگہ جگہ گوریلا مُزاحمت کا سماں بندھے اور یوں امریکی معیشت برباد ہوجائے۔ امریکی صدر جڈونالڈٹرمپ اپنی حکمتِ عملی تبدیل کرتے ہوئے pacifist altruism کی اداؤں کے ذریعے خالص سفارتی اور سیاسی اپروچ کا راستہ اپناتے ہوئے پوری دنیا کے الُجھے ہوئے سیاسی مسائل سلجھا سکتے ہیں اور حریفوں کو حلیف بنا سکتے ہیں۔ مسلم دنیا کے تعمیری سوچ کے حامل حکمران او ر دانشور خلوصِ دل سے چاہتے ہیں کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان مکالمہ اور مذاکرات کے ذریعے ایک قسم کا فِکری اور باطنی بندھن کا ماحول پیدا کر کے پوری دنیا میں قیامِ امن کی راہیں تلاش کی جائیں۔ پیغمبروں خاص کر محمد عربی ﷺ، حضرت عیسیٰؑ اور حضرت موسیٰؑ کے ساتھ تعلق جتانے والے بندگانِ خدا اپنے اندر دعوتی مزاج پیدا کرتے ہوئے ِحلم اور حکمت سے بظاہر پیچیدہ سیاسی مسائل کا پر امن حل تلاش کرسکتے ہیں۔ کشمیر اورفلسطین کے مسائل کے فوری پرُ امن تصفیہ کی ضرورت اور اہمیت کو اجاگر کرنا لازمی ہے۔