اسٹیفن ہاکنگ کے مطابق ہمارے پاس جگہ ختم ہو رہی ہے اور اب رہنے کیلئے دیگر سیارے ہی بچے ہیں۔ کیوں کہ زمین جلد ہی کسی تباہ کن سیارچے سے ٹکرائے گی۔ اُس نے یہ بھی کہا تھا کہ خلا میں پھیلنے سے ہم انسانیت کے مستقبل کو مکمل طور پر بدل سکتے ہیں۔ اس سے ہی تعین ہوگا کہ ہمارا کوئی مستقبل ہے بھی یا نہیں۔ معروف سائنسدان نے کہا کہ چاند اور مریخ پہلی انسانی آبادیوں کیلئے بہترین مقامات ہیں، تاہم انسانوں کو نظام شمسی سے نکل کر قریبی ستاروں کے نظام تک جانا ہوگا۔انھوں نے مزید کہا تھا کہ ہم نے اپنے سیارے کو موسمیاتی تبدیلیوں، بڑھتے درجہ حرارت، قطبی برفانی خطوں میں کمی، جنگلات اور جانوروں کے خاتمے جیسے تباہ کن تحائف دیئے ہیںاور ہم تیزی سے اپنے انجام کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
اسٹیفن ہاکنگ آئین سٹائن کے بعد دُنیا کا سب سے بڑا سائنسدان متصور کیا جاتا تھا۔ اُسے دنیا کا سب سے ذہین شخص بھی کہا جاتا تھا۔ قرآن حکیم میں بھی کائنات کی تخلیق کے حوالے سے ذکر موجود ہے کہ اللہ نے اس آسمان کو قوت سے بنایا اور اس میں توسیع ہوتی رہے گی۔آج سائنس اس بات کو تسلیم کر چکی ہے کہ دُنیا میں روزانہ نئے سیارے جنم لے رہے ہیں۔ قرآن کی اس تھیوری کوا سٹیفن ہاکنگ نے ثابت کیاتھا۔ اُس نے کائنات میں ایک ایسا ’’بلیک ہول‘‘ دریافت کیا جس سے روزانہ نئے نئے سیارے جنم لے رہے ہیں۔اُس نے اس بلیک ہول میں ایسی شعاعیں بھی دریافت کیں جو کائنات میں بڑی بڑی تبدیلیوں کا باعث بن رہی ہیں۔یہ شعاعیں اسٹیفن ہاکنگ کی مناسبت سے ’’ہاکنگ ریڈایشن‘‘ کہلاتی ہیں۔
اسٹیفن ہاکنگ نے اس قدر عالمی شہرت حاصل کی تھی کہ اُن کی پی ایچ ڈی تھیسِس کی آن لائن اشاعت کے کچھ ہی دیر بعد اُس کی مقبولیت کی وجہ سے کیمبرج یونیورسٹی کی ویب سائٹ کریش (Crash)ہوگئی تھی۔ تھیسس کی اشاعت کے کچھ ہی گھنٹوں کے اندر۶۰ ہزار سے زیادہ لوگوں نے اس سائٹ کا رُخ کیا جس کے نتیجے میں ویب سائٹ Crashہوگئی تھی۔ اسٹیفن ہاکنگ کی تھیسس ’’Properties of The Expanding Universe‘‘ یعنی‘’’پھیلتی ہوئی کائنات کی خصوصیات‘‘اُنھوں نے ۱۹۶۶ء میں کیمبرج یونیورسٹی میں فزیکس کے شعبے میں اپنی پی ایچ ڈی کے لیے مکمل کیا تھا۔
اسٹیفن ہاکنگ ایک طویل عرصے سے کیمبرج یونیورسٹی کے شعبہ تحقیق کے ڈائرکٹر تھے۔ وہ اپنی جسمانی معذوری اور ویل چیر کی پابندی کے باوجود سماجی،سیاسی اور پیشہ ورانہ طور پر فعال زندگی گزارتے ہیں۔ انھیں دُنیا کے بے شمار ایوارڈ مل چکے ہیں۔ یوں لگتا ہے کہ اُن کے ذہن میں گلیلیو‘ نیوٹن اور آئن سٹائن یکجا ہو گئے تھے۔ انھیں ساری دُنیا کی یونیورسٹیوں سے دعوت نامے آتے تھے۔ لوگ اُن کی تقاریر بڑے شوق سے سنتے تھے۔ وہ اُن کی سنجیدہ گفتگو سے مسحور بھی ہوتے تھے۔ اپنی کتابوں میں انھوں نے پچھلے تین ہزار برس کی سائنس کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ انھوں نے اپنی کتابوں میں بتایا کہ یونانی فلاسفروں نے انسانیت کو منطق اور سائنسی فکر سے روشناس کرایا تھا۔
ہاکنگ کے نظریات سے بہت پہلے آئزک نیوٹن نے کششِ ثقل اور حرکت کے نظریات دریافت کیے تھے۔ بیسویں صدی میں البرٹ آئن سٹائن نے نظریہ اضافیت پیش کیا تھا اور یہ ثابت کیا کہ روشنی ایک ذرہParticle بھی ہے اور ایک لہرWave بھی ہے۔’’Light Behaves As Both Particle and Wave’’اس کا فارمولاE=mc2 بہت مشہور ہوا جس میں اُس نے مادہ‘ رفتار اور توانائی کا رشتہ بتایا۔
ہاکنگ اپنی تحقیق سے اس نتیجے پر بھی پہنچے کہ ہمارے ارد گرد صرف ایک کائنات نہیں بہت سی کائناتیں ہیں۔ ہم Universeمیں نہیں Multiverseمیں رہتے ہیں۔ یہ کائناتیں پانی کے بلبلوں کی طرح پیدا ہوتی ہیں ۔ان میں سے بعض کی عمر مختصر اور بعض کی عمر طویل ہوتی ہے۔ وہ کائناتیں جو ہماری کائنات کی طرح بڑھتی اور پھیلتی ہیں اُن میں سورج چاند ستارے بنتے ہیں۔ آخر ایک دن وہ کائنات پھیلنا بند کر کے سکڑنا شروع کر دیتی ہے اور سکڑتے سکڑتے کسی بلیک ہول میں مر جاتی ہے۔ پھر اس بلیک ہول سے ایک اور کائنات پیدا ہوتی ہے۔ ہاکنگ اس نتیجے پر پہنچا کہ انسانوں کا وقت اور خالق خدا کا تصور صرف ہماری کائنات سے تعلق رکھتا ہے۔ جب ہماری کائنات ختم ہو جائے گی تب بھی اور کائناتیں موجود ہوں گی۔ ہاکنگ کہتا ہے کہ یہ کائناتیں خود ہی بنتی بگڑتی پیدا ہوتی اور مرتی رہتی ہیں۔ یہ سلسلہ نجانے کب سے چل رہا ہے اور کب تک چلتا رہے گا۔ نہ کوئی ابتدا ہے نہ انتہا نہ کوئی ازل ہے نہ ابد۔ اس لیے کائناتوں کے اس دائروں کے سفر کے لیے کسی خدا کے تصور کی ضرورت نہیں۔یہ کائنات اللہ تعالی نے تخلیق کی ہے اور اس کے تخلیق کرنے میں قرآن حکیم میں بھی ذکر موجود ہے کہ اللہ تعالی نے کس طرح اس کائنات کی تخلیق کی ہے۔
۲۰۱۴ء سے پہلے ہاکنگ اپنے مذہبی‘ روحانی اور سیکولر نظریات کے بارے میں کھل کر بات نہیں کرتے تھے لیکن ستمبر ۲۰۱۴ء کی ایک تقریر میں ہاکنگ نے کھل کر کہہ دیا کہ وہ دہریہ(Atheist) ہیں اور انسانوں کے لیے اپنے ارد گرد پھیلی کائناتوں کے رازوں کو سمجھنے کے لیے کسی خدا کے تصور کی ضرورت کونہیں مانتے تھے۔اسٹیفن ہاکنگ نے سائنس کے علم کو مقبولِ عام بنایا وہ اُن نابغہ روزگار سائنسدانوں میں سے تھے جو ہر صدی میں چند ایک ہی پیدا ہوتے ہیں۔ ( ختم شد)
………………..
پی،ایچ،ڈی ریسرچ اسکالر،یونی ورسٹی آف حیدرآباد
فون9149958892