نوشہرہ ، کالاکوٹ اور سندر بنی پر مشتمل علاقوں کو علیحدہ ضلع کادرجہ دینے کی مانگ کو لیکرپچھلے ایک ماہ سے احتجاج ، ہڑتالوں ، مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے ۔ جوں جوں اس ہڑتال کی مدت میں اضافہ ہورہاہے ، احتجاج اور دھرنوں میں بھی شدت لائی جارہی ہے ۔تاہم سب سے تشویشناک بات ہے کہ یہ احتجاج اور دھرنے متشدد رخ اختیار کرنے لگے ہیں اور اس کی وجہ سے پورے خطہ پیر پنچال کے عوام کو متاثر ہوناپڑرہاہے ۔گزشتہ روز نوشہرہ کے لوگوںنے ٹائیں پل پر جمع ہوکر جموں پونچھ شاہراہ کو پورا دن ٹریفک کیلئے بند رکھا جس کے نتیجہ میں ہزاروں مسافروں کو دن بھر درماندہ رہناپڑا جنہیں ضروری کاموں کیلئے جموں ،پونچھ ، راجوری اور دیگرعلاقوں کو آناجاناتھا۔واضح رہے کہ ایک ماہ قبل نوشہرہ کے لوگوںنے اس وقت ہڑتال شروع کردی جب ضلع راجوری کے سب ڈیویژن کوٹرنکہ کیلئے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پوسٹ کا اعلان کیاگیا ۔نوشہرہ سے شروع ہونے والا یہ احتجاج آہستہ آہستہ سندر بنی ، کالاکوٹ اور دیگر مقامی قصبوں میں بھی پھیل گیا۔اس دوران کئی مرتبہ حکومت کی طرف سے احتجاج ختم کرانے کی کوششیں کی گئیں یہاں تک کہ سینئر افسران پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی ٹیم کو بھی ان علاقوں کادورہ کرنے کیلئے بھیجاگیاتاہم تعطل نہ ٹوٹا اور ہڑتال کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ابتداء میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرکی پوسٹ کیلئے شروع ہونے والی اس ہڑتال کامدعا اورمقصدبھی اب تبدیل ہوگیاہے اور مظاہرین کواب ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نہیں بلکہ علیحدہ ضلع چاہئے باوجود اس کے کہ حکومت یہ واضح کرچکی ہے کہ ریاست میں کوئی نیا ضلع وجود میں نہیں لایاجائے گا۔ا س بیچ حکومت کی طرف سے نوشہرہ اور سندر بنی کیلئے باری باری بنیاد پر ایک ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اور کوٹرنکہ کالاکوٹ کیلئے اسی طرز پر ایک ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پوسٹ کا اعلان کیا گیاتاہم اس کو ماسوائے سندر بنی کے لوگوں کے علاوہ کسی بھی علاقے کے عوام کی طرف سے قبولیت نہیںملی اور ہر ایک نے اس فیصلے کو مسترد کردیا ۔ضلع درجہ کی مانگ پر کی جارہی اس ہڑتال کی وجہ سے دن بدن عام انسان کیلئے مشکلات پیدا ہورہی ہیں اور پورے خطہ پیر پنچال کے لوگوں پر اس کا اثر پڑنے لگاہے ۔پچھلے ہفتے نوشہرہ کے لوگوںنے جموں چلو کال دی جس پر ہزاروں افراد جموں پونچھ شاہراہ پر جمع ہوئے اور انہوںنے جموں کی جانب مارچ بھی شروع کیا تاہم ڈپٹی کمشنرراجوری کی مداخلت پر اس مارچ کو چھ کلو میٹر دور لمیڑی کے مقام پر روکاگیا اور یقین دہانیوں کے بعد لوگوںنے اپنا ارادہ ترک کرلیا ۔مظاہرین کے مطابق انہیں یہ وعدہ دیاگیاتھاکہ تین دنوں کے اندر ان کا یہ مسئلہ حل کرلیاجائے گا اور اس سلسلے میں فیصلہ حکومت کے زیر غور ہے تاہم جب اس یقین دہانی پر عمل نہ ہواتو نوشہرہ کے لوگ گزشتہ روز پھر سے جموں پونچھ شاہراہ پرنکل آئے اور انہوںنے صبح گیارہ بجے سے لیکر شام سات بجے تک گاڑیوں کی آمدورفت کو معطل رکھا جس کی وجہ سے ہر خاص و عام کو پریشان ہوناپڑا۔یہ صورتحال عام عوام کیلئے پریشانی کا باعث بنتی جارہی ہے اور روز روز کی ہڑتالوں سے معمولات زندگی درہم برہم ہوکر رہ گئے ہیں ۔حکومت کیلئے بھی یہ معاملہ پریشان کن بنتاجارہاہے ، پہلے تو نیا ضلع وجود میں لانا ہی مشکل ہے اور اگر ایسا کیاجاتاہے تو پھر ریاست کے دیگر علاقوںسے بھی اسی طرح کی مانگیں اٹھیںگی ۔اس حوالے سے فیصلہ جو بھی ہو ، ریاستی سرکار کو اس میں دیری نہیں کرنی چاہئے بلکہ مزید وقت ضائع کئے بغیر کوئی نہ کوئی حل نکالناچاہئے نہیں تو پونچھ اور راجوری کے لوگوں کو آئندہ دنوں پھر سے دوران سفر یرغمال بنایاجائے گا اور انکے راستے روکے جائیںگے جس سے دیگر علاقوںسے بھی رد عمل ظاہر ہونے کا اندیشہ ہے۔