سرینگر//نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگرنے الزام لگایا ہے کہ 5ممبرانِ اسمبلی ہونے کے باوجود پی ڈی پی سرکار نے تاریخی شہرسرینگر کو ہر ایک لحاظ سے نظرانداز کر رکھا ہے۔ شہر سرینگر کے مختلف علاقوں کے دورے کے دوران انہوں نے لوگوں کو درپیش مسائل و مشکلات کی جانکاری حاصل کی اور تعمیراتی پروجیکٹوں پر جاری کام کا بھی جائزہ لیا۔ ساگر نے سرینگر کو تعمیر و ترقی کے لحاظ سے یکسر نظرانداز کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور پی ڈی پی حکومت کی پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ محبوبہ مفتی 2002کی اُسی پالیسی پر گامزن ہے جب پی ڈی پی حکومت نے شہر سرینگر کو کھنڈرات میں تبدیل کرنے کا عمل شروع کیا تھا۔ ساگر نے کہا کہ جن پی ڈی پی کے لیڈران کے بارے میں حالیہ دنوں میں سکینڈلوں میں ملوث ہونے کے انکشافات سامنے آے ہیں وہی آج سرینگر میں آکر بڑی بڑی تقریریں کرتے ہیں اور نوجوانوں کیلئے تاریخی اقدامات اُٹھانے کے دعوے کررہے ہیں۔ ساگر نے کہا کہ چند ایک پروجیکٹوں کو چھوڑ موجودہ حکومت نے یہاں سابق حکومت کے تمام پروجیکٹوں پر کام روک دیا ہے یا پھر سست روی کی نذر کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے یہاں کے نوجوانوں کیلئے تمام راستے بند کردیئے ہیں، کرفیو اور بندشوں کو روز لا معمول بنا دیا گیاہے۔ اقتصادی بدحالی، سیاسی انتشار اور انتظامی خلفشار نے سرینگر کے لوگوں کو پوری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ساگر نے زیارت حضرت سید الرحمن قلندر(بلبل صاحبؒ ) بلبل لانکر میں مختلف کاموں کیلئے 5لاکھ، پارک میں فوارا نصب کرنے کیلئے ایک لاکھ 30ہزار، زیارت حضرت سید محمد امین اویسی منطقی صاحبؒ عالی کدل کیلئے 5لاکھ، قدیم مسجد اویسی صاحبؒ میں 3گلاس جار نصب کرنے کیلئے ایک لاکھ 30ہزار وگذار کئے۔ انہوں نے زیارت حضرت شیخ بہائوالدین گنج بخشؒ پر بھی حاضری تھی، جہاں ان دونوں عرس کے ایام جاری ہیں۔