سری نگر// وادی کشمیر میں ’نوروز ‘کے تہوار کے ساتھ چھوٹی بڑی پارکوں میں پھول پودے اور میوہ باغات میں مختلف اقسام کے میوہ درخت لگانے کا باضابطہ آغاز ہوگیا ہے۔ ناسازگار موسم کے باوجود بدھ کے روز وادی کے بیشتر دیہی علاقوں میں لوگوں کو اپنے میوہ باغات میں درخت لگانے جبکہ گرمائی دارالحکومت سری نگر اور اس کے مضافاتی علاقوں میں شہریوں کو اپنے مکانوں کے صحنوں میں قائم کئے گئے پارکوں میں پھول پودے لگانے میں مصروف دیکھا گیا۔ اس دوران پھول پودوں اور میوہ درختوں کی منڈیوں میں گاہکوں کا خاصا رش دیکھا گیا۔ بتادیں کہ موسم بہار کی آمد کے جشن کے طور پر منائے جانے والے اس قدیم ترین تہوار ’نوروز‘ کے دن یعنی 21 مارچ کو کشمیر میں سرکاری طور پر تعطیل ہوتی ہے۔ یو این آئی کے ایک نامہ نگار جس نے بدھ کے روز وادی کے مختلف حصوں کا دورہ کیا، کو شجرکاری کے حوالے سے معلوم ہوا کہ اہلیان وادی سیب، ناشپاتی، چیری کے ساتھ ساتھ اب سنترے اور نیمبوکے درخت لگانے میں خاصی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اپنے مکانات کے صحنوں میں قائم کئے گئے پارکوں میں پھولوں کی نئی اقسام کے پودے لگانے میں دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ پھولوں سے دلچسپی رکھنے والے بعض لوگوں نے اپنے مکانوں کے صحنوں میں باغ گل لالہ کے چھوٹے چھوٹے باغ تعمیر کئے ہیں۔ شہر کے بابا ڈیمب علاقہ میں قائم پھول پودوں اور میوہ درختوں کی منڈی ’غوثیہ فلاورس‘ کے مالک منظور احمد نے یو این آئی کو بتایا کہ پھول پودے اور میوہ درخت لگانے کے شوق میں غیر معمولی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا ’ہم قریب 20 لوگ اس کاروبار سے وابستہ ہیں۔ الحمد اللہ ہم مطمئن ہیں کہ اس پیشے سے وابستہ ہیں‘۔ منظور نے بتایا کہ پھول پودوں کی خرداری سرما کے چند مہینوں کو چھوڑ کر سال بھر جاری رہتی ہے۔ انہوں نے بتایا ’وادی میں شجرکاری کاری کا باضابطہ آغاز ہوا ہے۔ میوہ درختوں کی مانگ مارچ کے مہینے میں ہی زیادہ ہوتی ہے، لیکن پھول پودوں کے گاہک سرما کے چند مہینوں کے چھوڑ کر سال بھر آتے رہتے ہیں‘۔ منظور نے بتایا کہ وہ خود اس کا حساب نہیں رکھتے ہیں کہ ان کے پاس پھول پودوں اور میوہ درختوں کی کتنی اقسام ہیں۔ انہوں نے بتایا ’ہماری منڈی میں پھول پودوں اور میوہ درختوں کی بے شمار اقسام ہیں۔ ہمارا زیادہ فوکس معیار پر ہوتا ہے‘۔ یو این آئی