محترم ومکرم شاہدخاقان عباسی صاحب
السلام علیکم
پچھلے قومی انتخابات سے پہلے جماعت مسلم لیگ (ن) کے اُس وقت کے صدر میاں نواز شریف صاحب نے امریکہ میں چھپاسی برس قید کاٹ رہیں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے بچوں اور ان کی والدہ عصمت صدیقی سے ملاقات کر کے وعدہ دیاتھا کہ میں عافیہ کو واپس لے کر رہوں گا۔انہوں نے متعدد بار عوام کے سامنے بھی اعلان کیا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی قوم کی بیٹی ہیں، وزیر اعظم بننے کے بعد قوم کی بیٹی کو وطن واپس لے آؤں گا مگر افسوس کہ وزیر اعظم بنتے ہی میاں صاحب اپنے تمام وعدے مواعید بھول گئے۔آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ امریکا کے سابق صدر باراک حسین اوبامہ نے وائٹ ہاوس سے رخصت ہوتے ہوئے بہت سارے قیدیوں کو رہا کیا ، ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کا پروانہ بھی جاری ہوسکتا تھا لیکن اس کے لیے صدر مملکت یا وزیر اعظم پاکستان کا ایک سفارشی خط درکار تھا جسے نہ لکھ کر رہائی کا ایک سنہری موقع ضائع کیا گیا۔ اس پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بڑی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور متعدد سیاسی و مذہبی رہنماؤں کی چوٹ بر محل تھی کہ حکومت نے خط نہ لکھ کر انتہائی نا اہلی کا ثبوت دیا ۔ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ ایک فرد کا نہیں بلکہ پوری پاکستانی قوم کی غیرت اور عزت کا معاملہ ہے۔اُن کا قید وبند قوم کے ماتھے پر ایک دھبہ ہے ، جب کہ یہ بات معلوم ہو کہ امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ ہر کوئی ظلم روا رکھا جارہا ہے۔ محبوسہ کا پورا کنبہ پڑھا لکھا ایک شریف خانوادہ ہے،اُن کے والد نے برطانیہ میں میڈیکل تعلیم حاصل کی ہے ، خود ڈاکٹر صاحبہ حافظ قرآن ہیں ، اپنی تعلیم کا بڑا حصہ یونیورسٹی آف ٹیکساس سے مکمل کیا، امریکہ میں ہی علم الاعصاب (نیرولوجی) پر تحقیق کر کے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے اور موصوفہ ایک عظیم سائنس دان ہیں ۔آپ آئے روز مختلف ایشوز پر اجلاس بلاتے رہتے ہیں ۔ کیا قوم وملت کا ایک اہم ایشو یہ نہیں کہ قوم کی اس مظلوم بیٹی کو رہائی دلواکروطن واپس لایا جائے ۔ اُمید ہے آپ جناب اس اہم ایشو کو ترجیحی بنیادوں پر ایڈریس کر کے دنیا وآخرت کی کامیابی سمیٹ لیں گے۔
خیر اندیش
اشفاق پرواز