سرینگر //جموں و کشمیر میں 2017کے دوران 10,322تپ دق مریضوں کا اندراج ہوا ہے جن میں 9,296مریضوں کا اندراج سرکاری اسپتالوں جبکہ 1026مریضوں کا اندراج نجی طبی اداروں میں ہوا ہے۔ محکمہ صحت کے ڈپٹی ڈائریکٹر سکمز اور سٹیٹ ٹویبر کلوسز آفیسر ڈاکٹر شوکت احمد لولو نے بتایا ’’ عالمی ادارہ صحت نے تپ دق کی بیماری کو مٹانے کیلئے سال 2035کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے جبکہ بھارتی وزیر اعظم نے بھارت میں تپ دق کی بیماری ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کیلئے سال 2025کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی بیماری کو ختم کرنے کے بعد 4سال سے 5سال کا وقفہ بیماری کو پوری طرح مٹانے کیلئے لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2017میں پوری ریاست میں کل 10ہزار 322 مریضوں کا اندراج ہوا جن میں 9296سرکاری اسپتالوں اور 1026کی تصدیق نجی طبی اداروں میں ہوئی ہے۔ ڈاکٹر شوکت نے بتایا کہ کشمیر صوبے میں 2017کے دوران کل 4090 مریضوں کا اندراج ہوا جن میں 3361سرکاری اسپتالوں اور 729نجی طبی اداروں میں علاج و معالجہ کیلئے آئے ۔ انہوں نے کہا کہ جموں صوبے میں 2017کے دوران 6231افراد کی تپ دق بیماری میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی جن میں 5ہزار 935افراد سرکاری اسپتالوں میں علاج و معالجہ کیلئے آئے جبکہ 297افراد نجی طبی اداروں میں علاج و معالجہ کیلئے نجی کلنکوں میں گئے ۔ ڈاکٹر شوکت نے بتایا کہ تپ دق مریضوں کے ا عدادوشمار میں تبدیلی آتی ہے اور اسلئے مریضوں کی صحیح تعداد کو سالانہ بنیادوں پر نوٹیفیکیشن کے ذریعے جانکاری فراہم کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر شوکت نے بتایا کہ کسی بھی بیماری کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے وقت درکار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کی بیماری کو چار سال پہلے ختم کیا گیا مگر اسکے باوجود بھی کبھی کبھی بیماری کسی بچے میں پائی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2016کے دوران درج کئے گئے نئے مریضوں میں کامیابی کی شرح 92فیصد رہی جبکہ ناکامی کی شرح 2فیصد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ناکامی کی شرح بھارت کی تمام ریاستوں سے کم ہے۔ ڈاکٹر شوکت نے بتایا کہ پورے بھارت میں سالانہ 4.2لاکھ افراد تپ دق کی بیماری سے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں مگر کشمیر میں تپ دق سے مرنے والوں کی شرح صرف 2فیصد ہے۔ واضح رہے کہ ہر سال 24مارچ کو عالمی ادارہ صحت کی ہدایت پر تپ دق کی بیماری کو جڑ سے مٹانے کیلئے عالمی یوم تپ دق منایا جاتا ہے اور اس سلسلے میں ریاست جموںو کشمیر کے مختلف اسپتالوں میں بھی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔