لنگیٹ//عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے سرکار کے زیر غور نئی سرنڈر پالیسی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرکار ریاست کی صورتحال کو سمجھنے اور اس سے نپٹنے میں پوری طرح ابہام کا شکار دکھائی دے رہی ہے۔ انجینئر رشید نے کہا کہ نئی دلی نے 1947سے ہی کشمیریوں کو بری طرح ناکام اور مایوس کیا ہے یہاں تک کہ کشمیری نوجوانوں کو 1989میں بندوق تک اٹھانے پر مجبور کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بندوق بردار نوجوانوں کے طریقہ جدوجہد کے ساتھ کوئی چاہے تو اختلاف بھی کرسکتا ہے لیکن اس بات کو سمجھ لیا جانا ضروری ہے کہ ان نوجوانوں نے پیسے یا اس طرح کے کسی اور مفاد کیلئے ہتھیار نہیں اٹھائے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ دائمی امن کی بحالی کا ایک ہی راستہ ہے کہ ستر سال سے لٹکتے آرہے مسئلہ کشمیر کو اسکے تاریخی پس منظر میں حل کر دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جونہی نئی دلی حقائق کو تسلیم کرکے اس مسئلے کے حل پر رضامندی دکھاتے ہوئے جہاد کونسل کو مذاکرات کی پیشکش کرے گی بندوقیں خود بخود خاموش ہو جائیں گی اور امن خود بخود بحال ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو یہ بات نہیں بھولنی چاہیئے کہ اس سے پہلے بھی سرنڈر کی پالیسیاں بنائی اور عملائی گئیں لیکن کچھ حاصل نہیں کیا جاسکا۔انہوں نے کہا کہ وہ جو نیپال اور دیگر راستوں سے سرنڈر کرکے آئے تھے انتہائی کسمپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں ،انکی عزت نفس مجروح کی جارہی ہے اورانہیں اب بھی مختلف ایجنسیوں کی جانب سے تنگ طلب کیا جا رہا ہے۔انجینئر رشید نے یہ بات دہرائی کہ سرنڈر پالسیوں کے ذریعہ جنگجوؤں کی تذلیل کرنے کی کوششیں کرنے سے کچھ حاصل نہیں کیا جاسکتا ہے بلکہ یہ بات سب کے مفاد میں ہے کہ وہ جو مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی توجہ کا مرکز بناچکے ہیں بات چیت کیلئے بلالئے جائیں۔