سرینگر//جموں کشمیر کے تمام مکتبہ ہائے فکرکے افراد کے نام اپنے ایک پیغام میں حریت چیئرمین سید علی گیلانی نے امن اور بھائی چارے کو فروغ دینے کی دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر بعض کوتاہ اندیش لوگوںنے ایک دوسرے کے خلاف محاز کھڑا کرکے ملّت کو بکھیرنے کیلئے مسلکی منافرت کی مہم جوئی بڑی تیزی سے شروع کردی ہے، جس کے تحت مخالف مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف فتوے جاری کرکے ان کو دین سے بے دخل کردیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کی جانب سے ایک واضح پیغام آیا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو اور تفرقہ میں نہ پڑو، مگر سوشل میڈیا پر دین کے چند ٹھیکیدار اس اہم اور بنیادی قرآنی اصول کو نظرانداز کرکے مسلک نے نام پر مسلمانوں کے درمیان انتشار اور افتراق پیدا کرکے اسلام دشمن عناصر کے خاکوں میں شعوری طور رنگ بھررہے ہیں۔گیلانی نے کہا کہ جن لوگوں کو تدبیریں اور حکمتیں تیار کرنی تھیں، ان میں اکثروں نے اس فریضہ کو انجام دینے کے بجائے مسلک کی ٹھیکیداری شروع کرکے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کے بجائے مخالف مسالک سے وابستہ افراد کے خلاف کفر کے فتوے صادر کرکے ملّت کا شیرازہ بکھیرنے پر کام شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ملّت میں یہ بیماری پیدا ہوجاتی ہے تو اس کا زوال لازمی ہے اور دنیا کی کوئی طاقت اس کو اس زوال سے بچا نہیں سکتی ہے۔ حریت رہنما نے کم علم یا اسلام کے خلاف سازشی عناصر کے ہاتھوں میں کھیلنے والے افراد یا گروہوں کی طرف سے فروعی معاملات کو اُچھالنے کے بجائے اسلام کا مطالعہ کرنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت جموں کشمیر میں تمام فروعی معاملات کو چھوڑ کر متحد اور منظم ہوکر مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ جو لوگ اس جبری غلامی کے خلاف آواز اٹھانے کے بجائے فروعی معاملات کو ترجیح دے رہے ہیں وہ کسی بھی صورت میں نہ تو انسانیت اور ناہی اسلام کے بہی خواہ ہوسکتے ہیں۔ گیلانی نے تمام لوگوں سے چاہے وہ کسی بھی مسلک اور مکتبہ فکر کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں سے دردمندانہ اپیل کی کہ وہ ان لوگوں کو متنبہ کریں کہ وہ مسلک کی آڑ میں دین اسلام کی جڑوں کو کاٹ رہے ہیں اور ان کے ساتھ قطع تعلق کریں۔