راجوری //نوشہرہ میں اگرچہ تشدد کاکوئی نیا واقعہ رونما نہیں ہوالیکن حالات غیر یقینی صورتحال کاشکار ہیں اورپورے ضلع راجوری میں دوسرے روز بھی موبائل انٹرنیٹ بند رہا۔گزشتہ روز کی جھڑپوں میں ڈپٹی کمشنر راجوری سمیت30 افراد کے زخمی ہونے کے بعد اتوار کو حالات قابو میں رہے اور کسی بھی طرح کا کوئی نیا ناخوشگوار واقعہ رونمانہیںہواتاہم مقامی لوگوںنے قصبہ میں نکل کر احتجاجی ریلی نکالی جو پرامن طور پر ہی اختتام پذیر ہوگئی ۔مقامی ذرائع کاکہناہے کہ گزشتہ روز کے حالات کو دیکھتے ہوئے پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کی بھاری نفری تعینات رکھی گئی تاہم قصبہ میں پورا دن امن ہی رہا۔ وہیں حالات کو بہتر بنانے کی غرض سے کئی میٹنگوں کا انعقاد بھی ہوا۔ذرائع نے بتایاکہ ایک میٹنگ ضلع انتظامیہ نے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نوشہرہ کے ساتھ کی جبکہ مقامی لوگوں کے درمیان آپسی میٹنگیں بھی ہوئیں ۔ذرائع کاکہناہے کہ نوشہرہ کے بیشتر لوگوں کا یہی خیال ہے کہ علیحدہ ضلع کے درجہ کیلئے پرامن طور پر احتجاج جاری رکھاجائے ۔دریں اثناء حکام نے ضلع راجوری میںدوسرے روز بھی موبائل انٹرنیٹ بند رکھا ۔واضح رہے کہ موبائل انٹرنیٹ گزشتہ روز مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں شروع ہوجانے کے ساتھ بند کردیاگیاتھا۔ ذرائع کاکہناہے کہ ضلع انتظامیہ حالات پر کڑی نگاہ رکھے ہوئے ہے اور موبائل انٹرنیٹ کی بحالی کا فیصلہ حالات کو دیکھ کرہی لیاجائے گا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نوشہرہ کے لوگ پچھلے 37روز سے علیحدہ ضلع کی مانگ پر احتجاج کررہے ہیں ۔ اگرچہ حکومت کی طرف سے سندر بنی ، کالاکوٹ ،کوٹرنکہ کے ساتھ ساتھ نوشہرہ کوبھی مکمل طور پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر پوسٹ دی گئی ہے تاہم مقامی لوگوںنے اس فیصلہ کو مسترد کردیا اور گزشتہ روز جب احتجاجی ریلی نکالی جارہی تھی تو اس دوران مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں ہوگئیں جس کے نتیجہ میں ڈپٹی کمشنر راجوری ، ایڈیشنل ایس پی راجوری ، ایڈیشنل ایس پی نوشہرہ ، ایس ڈی پی او منجاکوٹ ، ایس ڈی پی او نوشہرہ ، ایس ایچ او نوشہرہ ، دو سب انسپکٹر،سابق سرپنچ بندھو چوہدری سمیت تیس افراد زخمی ہوئے جن میںسے کچھ کو جموں منتقل کیاگیا۔ اس دوران جہاں مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیااور کانچ کی بوتلیں پھینکیں وہیں پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ٹیئر گیس شلنگ کی گئی ۔جھڑپوں کے نتیجہ میں کئی گاڑیوںکو بھی نقصان پہنچا۔