سرینگر // مشترکہ مزاحمتی قیادت نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر جیسے انسانی اور سیاسی مسئلے کو طاقت ، دھونس دبائو کے ذریعے حل کرنے کی پالیسی اس پورے خطے کو مزید بدامنی اور عدم استحکام کی صورتحال سے دوچار کرنے کی موجب بن رہی ہے اور حکومت ہندوستان نے جس طرح اس مسئلے کو اپنے فوجی طاقت سے عبارت طرز عمل سے حل کرنے کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے اس طریقہ کار نے پورے خطے کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کا ایک غیر معمولی اجلاس گیلانی کی رہائش گاہ پر اتوار سہ پہر منعقد ہوا ۔ اجلاس میں جموں کشمیر کی موجودہ تشویش ناک سیاسی صورتحال کے مختلف پہلوئوں پر تفصیل کے ساتھ غورو خوض کیا گیا ۔ اجلاس میں ظلم و جبر ، پکڑ دھکڑ اور مار دھاڑ کی کارروائیوں کو استعماری حربوں سے تعبیر کرتے ہوئے کہا گیا کہ جیل خانے نہتے کشمیریوں سے بھر دئے گئے ہیں نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کرنے کیلئے تمام غیر جمہوری اور غیر اخلاقی ہتھکنڈے بروئے کار لائے جارہے ہیں اس صورتحال کیخلاف زیادہ دیر تک خاموش نہیں رہا جاسکتا۔اجلاس میں کشمیری سیاسی نظر بندوں کو وادی سے باہر کی جیلوں میں منتقل کرنے ان کی مدت قید کو غیر جمہوری حربوں سے طول دینے اور تہاڑ جیل اور بھارت کی دیگر ریاستوں کی جیلوں میں مقید کشمیر یوں کی حالت زار کو انتہائی اذیت ناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ان قیدیوں کو جیلوں میں طبی اور دیگر ضروری سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے ۔ اجلاس میں کشمیر کی موجودہ کرب ناک صورتحال پر بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی کو انتہائی افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ عالمی برادری اور حقوق بشر کے عالمی اداروں نے جس طرح سے کشمیر میں ہورہی حقوق انسانی کی پامالیوں اور یہاں کے عوام پر ڈھاے جارہے مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے وہ حکومت ہندوستان اوراُس کے ریاستی حواریوں کو کشمیر ی عوام پر مزید مظالم ڈھانے میں معاون ثابت ہورہی ہے ۔