سرینگر// موجودہ خشک سالی جیسی صورتحال کی وجہ سے وادی میں دھان اور مکئی جیسی فصلوں کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور موجودہ زرعی منظر نامے میں موسمیاتی تغےر و تبدل کی مداخلت کی وجہ سے بھی کاشتکاری کا عمل کافی حد تک متاثر ہوسکتا ہے۔ اےسے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے محکمے کو مشنری موڈ کے تحت ایک کنٹنجنسی پلان ترتےب دینا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے، تاکہ بارشوں کی کمی اور خشک سالی سے پیدا شدہ صورتحال کے منفی اثرات کو کم کیا جاسکے۔ ان باتوں کا اظہار ناظم زراعت کشمیر سےد الطاف اعجاز اندرابی نے سرینگر میں منعقدہ ایک روزہ ”©سمینار کم ورکشاپ“ کا افتتاح کرنے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقرےب پر موجودہ ”موسمی صورتحال اور مختلف فصلوں کی کاشتکاری پر اس کے اثرات“ موضوع پر ایک سےر حاصل بحث ہوئی جس میں ماہرین زراعت اور منسلک شعبوں کے ماہرین کے علاوہ محکمہ کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ ناظم زراعت نے کہا کہ چونکہ خوشک سالی جیسی صورتحال کا سامنا اب دنیا کے مختلف حصوں میں معمول بنتا جارہا ہے۔ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک ایسی حکمت عملی ترتےب دی جائے جس سے کسانوں کی فلاح و بہبود کو ےقینی بناےا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت شعبے کو ایک روائتی طرزِ زندگی سے بدل کر جدید تکنیک پر پبنی صنعت کے طور پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔اس موقعے پر تقسیم اسناد کی ایک تقریب منعقد ہوئی جس دوران محکمہ کے کئی افسران و اہلکاروں کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ سمینار میں جوائنٹ ڈائریکٹر ایگریکلچر ایکسٹنشن/ انپٹس، ڈپٹی ڈائریکٹر سنٹرل، چیف ایگریکلچر آفےسر سرینگر، ڈسٹرکٹ اےگریکلچر آفےسر ایکسٹنشن/انپٹس کے علاوہ ماہرین زراعت اور کسانوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔