سرینگر // اہلِ کشمیر کے ساتھ ہمیشہ نا انصافی اور دھوکہ بازی کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے جنرل سیکریٹری علی محمد ساگر نے کہا ہے کہ ریاست کو موجودہ دلدل سے نکالنے کیلئے واحد صورت اور راستہ یہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو بغیر کسی طول کے حل کیا جائے۔ حلقہ انتخاب حبہ کدل میں یک روزہ بلاک کنونشن منعقد ہوا جس کی صدارت صوبہ کشمیر کی خواتین صدر اور ممبر اسمبلی حبہ کدل شمیمہ فردوس نے کی۔ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے علی محمد ساگر نے کہاکہ نیشنل کانفرنس اس اصول او ر بنیادی منشور پر چٹان کی طرح قائم ہے کہ ریاست میں پائیدار امن کی بحالی کیلئے مسئلہ کشمیر کو حل کیاجائے تاکہ ریاست میں امن واپس لوٹ آئے۔ انہوں نے کہاکہ ہند وپاک کی دوستی میں مسئلہ کشمیر ہی سب بڑی دیوار حائل ہے اور جب تک نہ اس بنیادی مسئلہ کو ،جو ایک سیاسی مسئلہ ہے ،اولین فہرست میں حل نہ کیا جائے، تب تک دونوں ممالک کی دوستی بھی ناممکن اور اہل کشمیر کو چین اور راحت نصیب ہونے کی کوئی امید نہیں ہے۔ ساگر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مرکزی سرکار جس کی قیادت وزیر اعظم نریندر مودی کر رہے ہیں اور جن کو اس وقت بھاری عوامی منڈیٹ بھی حاصل ہے لیکن بد قسمتی سے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں یا پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر کے اہل کشمیر کے ساتھ زبردست ناانصافی کی جارہی ہے ۔ساگر نے کہاکہ ’’حالانکہ مودی آزاد ہندوستان کے وزیر اعظم ہیں،جس دیش کی جمہوریت اور آئینی بالا دستی پر ہر ملک کے باشندے کو فخر ہے لیکن بدقسمتی سے اہل کشمیر کے ساتھ ہمیشہ نا انصافی اور دھوکہ بازی کی گئی‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے حریت لیڈروں کے ساتھ ساتھ تمام سٹیک ہولڈروں زعماء کو بات چیت میں شامل کرنا لازمی بنتا ہے جس کی وکالت ہمیشہ نیشنل کانفرنس نے کی۔ انہوں نے کہا کہ اہل کشمیر کے ساتھ آئینی اور جمہوری تحریروں پر عمل کرنا مرکزی سرکار کی ذمہ داری ہے ۔ انہوں نے کہا اہل کشمیر اس وقت ایک تباہ کن اور مشکل ترین دو ر سے گزر رہی ہے، گزشتہ چار برسوں سے اہل کشمیر تباہ کن اقتصادی بحران اور سیاسی خلفشار کے شکار ہیں ، اس لئے مسئلہ کشمیر کا حل ریاست کے تینوں خطوں کے لوگوں کی مرضی کے مطابق حل ہونا بنیادی اور لازمی ہے کیونکہ ریاست کے لوگ ہی اس سرزمین کے اصلی مالک ہے ۔پارٹی کے سینئر نائب صدر چودھری محمد رمضان نے کہا کہ بدقسمتی سے موجودہ مخلوط سرکار آنے سے ریاست کی ہیت ، وحدت ، انفرادیت شناخت اور ریاست کے اپنے آئین کی دھجیاںاُڑا دی گئی درپردہ آر ایس اور جنگھ سنگھ والوں نے دفعہ 370 اور 35A کو ہٹانے کی سازشیں کرتے رہے اور اس میں اس کی پشت پناہی مفتی محمد سعید (مرحوم) اور موجودہ خاتون وزیر اعلیٰ نے کی ۔ ضلع صدر بارہمولہ جاوید احمد ڈار ،شمیمہ فردوس اورصدر ضلع سرینگر پیر آفاق احمدنے بھی خطاب کیا۔