سرینگر // صدر اسپتال اور بون اینڈ جوائنٹ اسپتال برزلہ میں داخل کئے گئے 60زخمی نوجوانوں کو بچانے کیلئے ڈاکٹروں نے 46جراحیاں انجام دیں۔صدر اسپتال میں پیلٹ سے متاثر ہونے والے 45نوجوانوں کو داخل کیا گیا جن میں 36جراحیاں پیلٹ سے متاثر نوجوانوں کی بینائی بچانے کیلئے انجام دی گئیں جبکہ بون اینڈ جوائنٹ اسپتال برزلہ میں گولی لگنے سے زخمی ہونے والے نوجوانوں کی ڈاکٹروں کو 10جراحیاں عمل میں لانا پڑی ہیں۔ یکم پریل 2018کو شوپیاں میں احتجاج کرنے والے نوجوانوں پر پیلٹ گن کے بے تحاشااستعمال سے زخمی ہونے والے افراد میں سے 71نوجوانوں کو سرینگر کے مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا جن میں صدر اسپتال سرینگر میں 50 ، بون اینڈ جوائنٹ میں 10، سکمز صورہ میں 10 جبکہ ایک نوجوانوں کو جے وی سی اسپتال میں داخل کیا گیا ہے۔ سرینگر منتقل کئے گئے 71نوجوانوں کو طبی امداد فراہم کرتے ہوئے ڈاکٹروں کو 46جراحیاں انجام دینی پڑی ہیں۔ صدر اسپتال سرینگر کے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد سلیم ٹاک نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اتوار کو 45زخمی نوجوانوں کو داخل کیا گیا جن میں آنکھوں کی روشنی بچانے کیلئے ڈاکٹروں کو 36جراحیاں انجام دینا پڑی ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سوموار کو صرف چار زخمی نوجوانوں کو صدر اسپتال کے شعبہ امراض چشم میں داخل کیا گیا ہے۔ شعبہ امراض چشم کے ڈاکٹر نے بتایا ’’امراض چشم شعبے کے ڈاکٹروں نے زخمی نوجوانوں کی بھاری تعداد کی جراحی کے عمل کو رات بھر جاری رکھا جس دوران کئی جراحیاں انجام دی گئیں‘‘۔ادھر بون اینڈ جوائنٹ اسپتال سرینگر میں داخل کئے گئے 10زخمی نوجوانوں کو بچانے کیلئے ڈاکٹروں کو رات بھر تھیٹر جاری رکھنا پڑا ہے۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرشید بڈو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اسپتال میں داخل کئے گئے 10زخمیوں میں سے 8کی بازو اور ٹانگوں میں گولیاں پیوست ہوئی تھیں جن کو طبی امداد فراہم کرنے کیلئے 8جراحیاں انجام دینی پڑی ہیں جبکہ دو نوجوانوں کی ریشہ میں گولیاں پیوست ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 10نوجوانوں میں سے دو نوجوانوں کی نسوں کو نقصان پہنچا ہے۔ ادھر سرینگر کے سب سے بڑے طبی ادارے شیر کشمیر انسٹیچوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ میں دو دنوں کے اندر صرف 10زخمی نوجوانوں کا اندراج ہوا ہے جن میں ایک کی موت ہوئی ہے جبکہ صرف ایک نوجوان کو جراحی کی ضرورت پڑی ہے۔