سرینگر// مرکزی مذاکرات کاردنیشور شرما نے نوجوانوںکو ملی ٹینسی کا راستہ ترک کرنے کی اپیل کرتے ہوئے واضح کیا کہ تمام مسائل اور مشکلات گفت و شنید کے ذریعے حل کئے جاسکتے ہیں۔انہوں نے کشمیر میں کشت و خون کے تازہ سلسلے کو انتہائی تکلیف دہ قرار دیا۔مذاکرات کار دنیشور شرما کا کہنا تھا کہ ’’میں اُن تمام نوجوانوں کو جنہوں نے ملی ٹینسی کا راستہ اختیار کیا ہے، گھر واپس آنے کی اپیل کرتا ہوں۔ تشدد اور کشت و خون سے کسی بھی مسئلے کا حل نکلنے والا نہیں ہے اور نہ ہی تشدد سے نوجوانوں اور ریاستی عوام کو کچھ حاصل ہونے والا ہے‘‘۔ سابق انٹیلی جنس چیف دنیشور شرما نے ریاست میں نوجوانوں کا جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ’’نوجوانوں کا جنگجوئوں کی صفوں میں شمولیت اور بعد میں اُن کی ہلاکت ہم سب کے لئے تکلیف دہ امر ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے نوجوان بیٹوں کو تشدد کا راستہ ترک کرنے کی صلاح دیں اور ان کی گھر واپسی کو یقینی بنائیں‘‘۔نوجوانوں کو مشورہ دیتے ہوئے سابق آئی بی افسر کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو اس بات کا ادراک حاصل ہونا چاہیے کہ پرتنائو اور کشیدہ صورتحال کے بیچ حکومت کو روزگا ر کے مواقع پیدا کرنے میں کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔ ’’اگر چہ ریاستی حکومت وادی میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں کررہی ہیں مگر کشیدہ صورتحال اس سلسلے میں ایک بڑی رکاوٹ ہے‘‘۔ وادی میں آنے والے موسم گرما کے حوالے سے دنیشور شرما کا کہنا تھا کہ اگر چہ میں ذاتی طور ریاست میں تشدد کے بڑھتے گراف پر فکر مند ہوں مگر مجھے قوی امید ہے کہ امسال موسم گرما پرامن رہے گا۔