سرینگر// حریت (گ) نے محمد اشرف صحرائی، حاجی غلام نبی سمجھی، بلال صدیقی، یاسمین راجہ اور محمد اشرف لایا کو گھروں میں نظربند کرنے اور غلام احمد گلزار، حکیم عبدالرشید، محمد یٰسین عطائی کو بالترتیب کوٹھی باغ، لالبازار اور بڈگام تھانوں میں بند کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جبکہ حریت نے عمر عادل ڈار کو نوگام تھانے سے جوڈیشل ریمانڈ پر 7اپریل تک سرینگر سینٹرل جیل منتقل کرنے کی کارروائی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حریت کانفرنس نے پولیس کارروائیوں کو لاقانونیت سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر عملاً ایک پولیس اسٹیٹ ہے جہاں عدل وانصاف کے بجائے پولیس راج قائم ہے۔ادھرلبریشن فرنٹ کے بیان کے مطابق پولیس نے مزاحمتی خیمے کے خلاف ایک غیر اعلانیہ جنگ کا آغاز کردیا ہے۔بیان کے مطابق پولیس نے پیر کی صبح لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو گھر سے گرفتارکیا اور انہیں ۳ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر سرینگر سینٹرل جیل منتقل کردیا۔ پولیس نے کل سہ پہر کے وقت لبریشن فرنٹ کے دفتر آبی گذرپر چھاپہ مارا اور وہاں سے فرنٹ کے زونل آرگنائزر بشیر احمد کشمیری کو گرفتار کیا۔ بشیر کشمیری کو بھی سرینگر سینٹرل جیل بھیج دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ پولیس نے فرنٹ کے نائب چیئرمین شوکت احمد بخشی جو اتوار سے گھر پر نظر بند تھے کو بھی گرفتار کرکے سرینگر سینٹرل جیل منتقل کردیا ہے۔ پولیس نے گزشتہ شب رات کے ڈیڑھ بجے لبریشن فرنٹ زونل صدر نور محمد کلوال کے گھر واقع ملہ باغ پر چھاپہ مارا۔ گھر کی بیرونی دیواریں پھلانگنے کے بعد پولیس اور سی آر پی ایف کی بھاری جمعیت جبراً ان کے گھر میں داخل ہوئی اور ان کے اہل خانہ کو سخت ہراساں کیا۔ پولیس کے رویے سے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا وہ کسی سیاسی قائد کو تلاش نہیں کررہے تھے بلکہ گویا ایسا لگتا تھاکوئی فوجی آپریشن کیا جارہا تھا۔پولیس نے گزشتہ شب ہی فرنٹ کے مرکزی نائب آرگنائزر سراج الدین میر کو بھی گرفتار کرکے تھانہ کنزر میں مقید کردیا ہے جبکہ فرنٹ کے ضلع صدر بارہمولہ عبدالرشید مغلو پہلے ہی سے پولیس کی حراست میں مقید ہیں۔جاری پولیس جبر و ظلم اور آپریشن کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے زونل صدر نور محمد کلوال نے کہا ہے کہ پولیس اور فورسز پہلے کشمیریوں کو مواخذے کے کسی خوف کے بغیر قتل کردیتے ہیں نیز پیلٹ و گولیوں کی بارش کرکے معصومین کے جسم کو چھلنی کردیتے ہیں اور پھر ممکنہ احتجاج اور ماتم کو روکنے کیلئے مزاحمتی خیمے کے خلاف آپریشن شروع کردیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے چار روز سے ۱۹ کشمیری گولیوں کا شکار بن کر جان بحق ہوچکے ہیں جبکہ تین سو سے زائد کشمیری پیلٹ اور گولیوں کا شکار بن کر ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ اتنے لوگوں کی زندگیاں چھین لینے اور کئی کو زخمی کردینے کے بعد بھی ظالموں کے ضمیر کو اطمینان نہیں ملا ہے اسی لئے ان لوگوں نے عوام الناس اور خاص طور پر مزاحمتی خیمے کے خلاف مذید ظالمانہ اقدامات اُٹھانے کا سلسلہ دراز تر کیا ہوا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔