سرینگر//شوپیان ہلاکتوں کے خلاف کشمیر اکنامک الائنس کی طرف سے اقوام متحدہ کے دفتر تک مارچ کو ناکام بناتے ہوئے پولیس نے کئی احتجاجیوں کو حراست میں لیا۔جنوبی کشمیر میں ہوئی ہلاکتیں کے خلاف کشمیر اکنامک الائنس کے جھنڈے تلے تاجر،صنعت کار،ٹرانسپوٹروں اور ٹھکیداروں کے علاوہ شکارہ والوں نے سرینگر میں احتجاجی جلوس برآمد کیا۔احتجاجی مظاہرین پریس کالونی میں جمع ہوے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کرتے ہوے ’یو این ائو‘ کی طرف پیش قدمی شروع کی توپولیس نے انہیں ریذیڈنسی روڈ پرروک لیا۔احتجاجی مظاہرین نے مزاحمت کرتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے کشمیر اکنامک الائنس کے شریک چیئرمین فاروق احمد ڈار،کنٹریکٹرس کارڈی نیشن کمیٹی شیخ باغ کے صدر تصدق حسین لاوئے،اشفاق احمد خان سمیت دیگر مظاہرین کو گرفتار کر کے کوٹھی باغ تھانہ میں مقید کیا۔اس سے قبل فاروق احمد ڈار نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر اکنامک الائنس نے مخلوط سرکار کو موجودہ صورتحال سے آگاہ کرنے کیلئے مہم شروع کی ہے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر معصوم شہریوں کی ہلاکتوںکا سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو وہ احتجاجی مہم چھیڑ دینگے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ ہلاکتیں بند نہیں ہوئیں تو2016جیسی صورتحال پیدا ہوگی،جس کیلئے مخلوط سرکار ذمہ دار ہے۔شوپیاں میں پیش آئے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے اس خون خرابے کو کشمیری نوجوانوں کی نسل کشی کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ جس طرح عام شہریوں کے خلاف بے تحاشہ طاقت کا استعمال کیا گیا اور200کے قریب لوگوں کو زخمی کیا گیاوہ اس بات کی عکاس ہے کہ ایک منصوبہ بند طریقے سے جہاں نوجوان نسل کو صفحہ ہستی سے ہٹایا جا رہا ہے،وہیں دوسرئی جانب یہاں کی معیشت کو بھی زک پہنچایا جا رہا ہے۔ ڈار نے خون خرابے اور تشددکے چکر کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے بشیری حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس خون خرابے کو بند کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔