سرینگر//نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی آف انڈیا ( این اے ایل ایس اے ) نے جسٹس علی محمد ماگرے کو نیشنل لیگل سروسز اتھارٹی آف انڈیا کے لئے ممبر نامزد کیا ہے۔ سینٹرل اتھارٹی سیکشن 3 آف لیگل سروسز ایکٹ 1987 کے تحت تشکیل دی گئی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا دیپک مشرا سرپرست اعلیٰ ہیں اور جسٹس رنجن گو گوئی این اے ایل ایس اے کے ایگزیکٹیو چیئرمین ہیں۔اس سلسلے میں بھارت سرکار کی قانون و انصاف کی وزارت نے 5 اپریل 2018 کو نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی سرکار کی طرف سے چیف جسٹس آف انڈیا کی مشاورت سے نامزدگی عمل میںلائی گئی ہے ۔یہ پہلی دفعہ ہے کہ جب جموں وکشمیر ہائی کورٹ کے ایک جج کو قومی سطح پر اس طرح کے اعلیٰ ، باوقار اور ذمہ دار عہدے کے لئے نامزد کیا گیا ہے ۔ عدلیہ سے جڑے لوگ اس طرح کی پیش رفت کے لئے اطمینان اور مسرت کا اظہار کر رہے ہیں اور وہ اس امید کا اظہار کر رہے ہیں کہ جسٹس ماگرے کی اس طرح کی قومی سطح پر عدلیہ کے ساتھ وابستگی سے یہ بات یقینی بن جائے گی کہ ریاست کے کسی بھی شہری کو اقتصادی یا کسی دوسری وجہ سے انصاف کی فراہمی سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ جسٹس علی محمد ماگرے قانوی خدمات کی انجام دیہی اور بچوں کو انصاف دلانے کے لئے ہمیشہ کوشاں رہتے ہیں اور وہ اس وقت جموں اینڈ کشمیر ہائی کورٹ لیگل سروسز کمیٹی کے چیئرمین کے علاوہ جیو نائل جسٹس کمیٹی ہائی کورٹ آف جے اینڈ کے کے چیئرمین بھی ہیں ۔ انہیں قانونی خدمات کی انجام دیہی کا بڑا تجربہ ہے۔ جسٹس ماگر ے غریبوں کی فلاح و بہبود اور سماج کے کمزور طبقوں کے لئے ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں ۔ جبکہ وہ خواتین ، بچوں عمررسیدہ لوگوں اور ناخیز افراد کے فلاحی اقدامات کے لئے بھی سرگرم رہتے ہیں۔