سرینگر// بڈگام کو گزشتہ برس9نومبر کو پارلیمانی انتخابات کے دوران لہو لہو کرنے کیخلاف ضلع کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال رہی،جبکہ گاندربل کا بارسو علاقہ بھی شہری ہلاکت کی برسی پربند رہا۔اس دوران 8دنوں کے بعد شوپیاں میں جزوی طور پر زندگی بحال ہوئی۔ ایک سال قبل پارلیمانی انتخابات کے دوران بڈگام کے مختلف علاقوں میں احتجاج کے دوران فورسز کی فائرنگ سے8 شہریوں کی ہلاکت کے خلاف ضلع کے چرار شریف، ڈھلون،رٹھسونہ،پکھرپورہ، چاڑورہ اور دیگر علاقوں میں ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ان علاقوں میں دکانیں اور کاروباری ادارے بند تھے، تاہم سڑکوں پر جزوی طور ٹریفک کی آمدورفت جاری رہی۔انتظامیہ نے ممکنہ احتجاجی مظاہروں کے خدشے کو لیکر ضلع میں تمام کالجوں اور ہائراسکینڈری اسکولوں کو بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔اس دوران فیضان احمد ڈارساکن راتھرپورہ ڈھلون ،عباس جہانگیر ولد فتح محمدپکھر پورہ،نثار احمد ولد غلام محمد ساکن رٹھسونہ، شبیر احمد بٹ ولد غلام محمد ساکن دولت پورہ چاڈورہ،عادل فاروق شیخ ولد فاروق احمد کائوسہ خالصہ، عقیل امین (عاقب) ساکن چرمجرو بیروہ ؛ عامر منظور ولد منظور احمدساکن ڈاڈوہ ونپورہ چاڑورہ اور عامر منظورساکن چاڑورہ کو پہلی برسی پر مقامی لوگوں نے پرنم آنکھوں کے ساتھ یاد کرتے ہوئے انہیں خراج عقیدت ادا کیا۔ادھرارشاد احمد نے اطلاع دی ہے کہ بارسو گاندربل میں سوموار کو مکمل ہڑتال رہی۔دوکانیں،تجارتی مراکز بند رہے تاہم ٹریفک کی روانی جاری رہی ۔ گزشتہ سال 9اپریل کے روز سرینگر پارلیمانی ضمنی انتخابات کے سلسلے میں ووٹنگ کے دوران بارسو گاندربل میں فورسز کی راست فائرنگ میں دو نوجوان شدید مضروب ہوگئے تھے جن میں سے 20 سالہ عمر فاروق گنائی ولد فاروق احمد ساکن بارسو گاندربل لقمہ اجل بن گیا تھاجو دو بہنوں اور چار چچیری بہنوں کا اکلوتا بھائی ہونے کے ساتھ ساتھ تین گھروں کی کفالت کرنے والا تھا۔ عمر فاروق گنائی کا باپ فاروق احمدکئی سال پہلے سائیکل سے گرکر دائیں ٹانگ ٹونٹے کی وجہ سے مزدوری کرنے سے بھی لاچار ہے ۔ عمر فاروق گنائی کے جاں بحق ہونے کی یاد میں ان کے گھر پر تعزیت پرسی کرنے والوں کا دن بھر تانتا بندھا رہا اس موقع پر کئی مساجد میں آزادی کے حق میں ترانے بجتے رہے۔ادھر شاہد ٹاک کے مطابق جنوبی ضلع شوپیاں میں گزشتہ8دنوں سے جاری ہڑتال کے بعد پیر کو جزوی طور پر صورتحال معمولی پر آگئی۔شوپیاں قصبے اور دیگر مضافاتی و نواحی علاقوں میں جزوی طور پر بازار کھلے اور تجارتی مراکز و دکانیں کھل گئے۔ادھر پلوامہ میں 9ویں روز بھی ہڑتال جاری رہی،جس کی وجہ سے قصبہ میں دکانیں اور تجارتی مراکز کے علاوہ دفاتر بھی بند رہے،جبکہ ٹرانسپورٹ کی نقل و حرکت بھی متاثر رہی۔اس دوران قصبہ میں تمام کالج اور اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں مفلوج ہو کر رہ گئیں۔