سرینگر//جموں وکشمیر میں مختلف مرکزی معاونت والی سکیموںکے تحت پہلی بار ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ان سکیموں کی عمل آوری فنڈس کے زائد المیعاد ہونے کی وجہ سے متاثر ہورہی تھی۔ہمارے انجینئروں نے ترقی ،روزگار کے وسائل اور خوشحالی کے لئے راستے کھولے ہیں اور ہم نے یہ بات ثابت کردی ہے کہ ہم فنڈس کے صحیح استعمال کی صلاحیتوں کو بڑھاسکتے ہیں اوریہ سب ہمارے انجینئروں کی کوششوں کی سبب ہوا ہے ۔ان باتوں کااظہار وزیر تعمیرات نعیم اختر نے کیا۔وزیر موصوف محکمہ تعمیرات عامہ کی طرف سے گذشتہ سال کی ترقیاتی کاموں کاجائزہ لینے کے سلسلے میں منعقدہ ایک میٹنگ سے خطاب کررہے تھے ۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ ریاست سینٹرل روڈ فنڈس کے تحت342کروڑ روپے حاصل کرنے کی مستحق قراردی گئی تھی ،تاہم اب سکیم کے تحت آنے والے برسوں میں جموں وکشمیر کو مزید فنڈس دستیاب ہوسکتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ ان فنڈس کو رُکے ہوئے کاموں کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے بروئے کار لائے جاسکتے ہیں تاکہ ریاست کے دورافتادہ علاقوںمیں ترقیاتی کاموں میں سرعت لائی جاسکے۔وزیر موصوف نے کہا کہ ریاست میں سی آر ایف کے تحت 1000کروڑ روپے یا اس سے زیادہ اخراجاتی صلاحیت کے تحت حاصل کرسکتے ہیں۔نعیم اختر کو بتایا گیا کہ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت جموںوکشمیر میں 400-500کلومیٹر نئی سڑکوں کا ہدف مقرر ہوا کرتاتھا۔اورریاست جموں وکشمیر اب ایسی پہلی ریاست ہے جس نے ہدف حاصل کیا ہے ۔وزیر موصوف نے کہا کہ ہم 1800کروڑ روپے کے ترقیاتی کام انجام دیںگے۔نعیم اختر نے کہا کہ مرکز سے مختلف سکیموں کے تحت مزید فنڈس حاصل کئے جائیں گے اور یہ فنڈس ریاست کی بہتر کارکردگی کے سبب ہوگااورریاست نے نبارڈ کے تحت بھی سب سے زیادہ فنڈس حاصل کئے ہیں۔میٹنگ کا انعقاد بنکٹ ہال سرینگر میں کیا گیا جس میں کمشنر سیکریٹری آر اینڈ بی سنجیو ورما،چیف انجینئر آر اینڈ بی ،ارا اورپی ایم جی ایس وائی ،سینئر اورایگزیکٹیو انجینئران محکمہ تعمیرات عامہ اورجے کے پی سی سی کے علاوہ دیگر متعلقہ آفیسران نے شرکت کی۔