سرینگر // نیشنل کانفرنس نے کٹھوعہ میں 8سالہ بچی کے قتل اور عصمت دری کیس کو منتقل کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کہا کہ کیس کی شنوائی ایسے علاقے میں کرائی جائے جہاں کوئی رکاوٹ نہ آئے ۔ آصفہ قتل کیس کے معاملے میںکرائم برانچ کو چالان پیش کرنے کے دوران کٹھوعہ بار کی جانب سے احتجاج اور رکاوٹ پر نیشنل کانفرنس نے ہنگامی پریس کانفرنس میں ریاستی سرکار پر زور دیا ہے کہ آصفہ کیس کو کٹھوعہ عدالت سے منتقل کر کے کسی ایسی جگہ عدالت میں پیش کیا جائے جہاں اس میں اڑچنیں پیدا نہ کی جا سکیں۔ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ایک منصوبہ بند طریقے کے تحت اس کیس کو سیاسی اور مذہبی رنگ دینے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں جو انتہائی افسوسناک، تشویشناک اور شرمناک ہیں۔ نوائے صبح میںجنرل سکریٹری علی محمد ساگرنے پریس کانفرنس کے دوران کہا ’’ آصفہ قتل کیس کا چالان پیش کرنے کے دوران کٹھوعہ عدالت کے باہر جو واقعات پیش آئے وہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہیں ۔ساگر نے کہا کٹھوعہ میں کچھ وکیل حضرات نے دن دہاڑے ایسی حرکتیں کیں جس سے ہر کسی انسان کا سر شرم سے جھک جاتا ہے ۔ساگر نے کہا ’’حد تو یہ ہے کہ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نے چالان لینے سے انکارکیا اور پھر وزیر قانون کو مداخلت کرناپڑی۔‘‘ ساگر نے کہا کہ اس ساری کارروائی کو دیکھ کر ہر ایک شہری یہ سمجھ جاتا ہے کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت ریاست کے لوگوں کو مذہب کے نام پر ایک دوسرے کیخلاف صف آراء کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جاسکتا، حکومت جان بوجھ کر اس سازش کو اَن دیکھا کررہی ہے اور شرپسندوں کی پشت پناہی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جموں کے لوگوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ریاست کو مذہب اور ذات کے نام پر تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی اور اُن کی کال کو ناکام بنائیں ۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے لوگوں کو آج یہ ثابت کرنا ہو گا کہ ہم سب ایک ہیں جو اس ریاست کے باشندے ہیں ۔