سرینگر //مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے مشترکہ بیان میں کٹھوعہ کی 8سالہ معصوم آصفہ عصمت ریزی اور بہیمانہ قتل کے معاملے میں کٹھوعہ بار ایسو سی ایشن اور جموںکے کئی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف سے مداخلت اور رکاوٹیں ڈالنے اور اس حوالے سے جموں بندھ کی کال کو اخلاقی دیوالیہ پن کی انتہا سے تعبیر کرتے ہوئے کہاہے کہ دنیا کے کسی بھی مہذب معاشرے میں اس قسم کی مثال نہیں ملتی جب ایک کمسن اور معصوم بچی کی پہلے عصمت ریزی اور پھر بعد میں بہیمانہ قتل ملوث قاتلوں کو بچانے کیلئے اس طرح کا عمل دہرایا گیا ہو۔قائدین نے کہا کہ کٹھوعہ بار ایسو سی ایشن سے وابستہ وکلاء کا یہ عمل شرمناک ، تعصب اور تنگ نظری سے عبارت ایسا رویہ ہے جو حد درجہ قابل مذمت ہے۔قائدین نے کہا کہ وکلاء جو کسی بھی سماج اور سوسائٹی کے اہم ارکان اور عدل و انصاف کے علمبردار ہوتے ہیں کاآصفہ قتل کیس میں ان کا کردار انتہا پسندانہ سیاست کاری سے عبارت ہے۔انہوں نے کہا کہ دلی میںنربھیا واقعہ میںبلا امتیاز بھارت کی تمام سیاسی جماعتوں ، سول سوسائٹی اور دانشوروں نے تاریخ ساز احتجاج کرکے پورے بھارت اور وہاں کی سیاسی قیادت کو مجبور کردیا تھا یہاں تک کہ اس واقعہ میں متاثرہ لواحقین کو انصاف فراہم کیا گیا تاہم آصفہ کیس میں ان کی پُر اسرار اور مجرمانہ خاموشی ان کے دوہرے معیار کا عکاس اور حد درجہ افسوسناک ہے۔قائدین نے آصفہ معاملے میں اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ شاید اس معصوم بچی کا تعلق چونکہ ایک خاص طبقے کے ساتھ ہے اسی لئے اس کے تئیں امتیاز برتا جارہا ہے جبکہ اس وحشیانہ ہلاکت کو انسانیت اور عدل و انصاف کے نقطہ نظر سے دیکھا جانا چاہئے جیسا کہ نربھیا معاملے میں پورا بھارت ایک آواز ہوکر اٹھا کھڑا ہوا تھا۔