سرینگر //کپوارہ کے گزریال گائوں میں پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کیلئے پانچ برس قبل ایک واٹر سپلائی سکیم کے تحت لاکھوں روپے خرچ کئے گئے لیکن اس کے باوجود بھی ایک بڑی آبادی محروم ہے ۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ پی ایچ ای نے 2012 میں گزریال میں ایک ٹیوب ویل کھودا جس کا مقصد 10000 نفوس پر مشتمل آبادی کوپینے کا صاف پانی مہیا کرنا تھا بلکہ 2013 میںگزریال میں پانی جمع کرنے کیلئے ایک حوض بھی بنایا گیا جس پہ 32 لاکھ روپے خرچ کئے گئے اور یہ کام رقوم کی عدم دستیابی کے نتیجے میں 2017تک ادھورارہا۔ لوگوں نے کئی مرتبہ اس حوالے سے متعلقہ محکمہ کو آگاہ کیا لیکن محکمہ فنڈس کی عدم دستیابی کا بہانہ بنا کر لوگوں کو ٹالتا گیا۔ اس دوران ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے جب22ستمبر کو کپوارہ کا دورہ کیا تو گزریال کے ایک وفدنے یہ معاملہ وزیر اعلیٰ کی نوٹس میں لایا ۔ وزیر اعلیٰ نے پروجیکٹ کو 2 ماہ کے اندرمکمل کرنے کیلئے 30 لاکھ روپے واگزار کئے او ر محکمہ کوہدایت دی کہ ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کر کے عوام کو پانی فراہم کیا جائے ۔اس بیچ متعلقہ محکمہ نے گائوں میں بور ویل تعمیر کیاجس پر 5 لاکھ سے زائد رقم خرچ کی گئی لیکن اس کے باوجود بھی گائوں کو پانی فراہم نہیں ہو سکا ۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ محکمہ کو پہلے سے ہی لوگوں نے آگاہ کیا تھا کہ انہوں نے از خود پہلے ہی کئی کنویں اپنی مدد آپ کے تحت کھودے تھے لیکن پانی میسر نہیں ہوسکا۔ گزریال کے گنائی محلہ ،بٹ محلہ ،حجام محلہ ،تیری پورہ کو اس وقت پینے کے پانی کے حوالے سے سخت مشکلات کا سامنا ہے جبکہ آ بادئی کا بیشتر حصہ ندی نالو ں کا گندہ پانی استعمال کرنے پر مجبور ہے۔لوگو ں نے مطالبہ کیا کہ علاقے میں پینے کا پانی فراہم کر نے کے لئے اقدا مات کئے جائیں ۔