سرینگر// مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک نے کہا ہے کہ کھڈونی کولگام ہویا شوپیان قتل عام یا ظلم وجبر کے دوسرے واقعات،وقت آگیا ہے کہ جب ہمیں بحیثیت قوم وملّت اس جبر کیخلاف صف آراء ہونا پڑے گا۔ کھڈونی کولگام کے قتل عام کیخلاف آج نماز جمعہ کے بعد پُرامن احتجاج کیا جائے۔گیلانی اور میر واعظ جو حسبِ سابقہ خانہ نظربند ہیں، جبکہ محمد یٰسین ملک سرینگر سینٹرل جیل میں مقید ہیں ،نے کہا ہے کہ بھارت کی حکومت اور اس کے ریاستی حمایت داروں نے کشمیریوں کی نسل کُشی کا جو سلسلہ دراز کیا ہوا ہے وہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ان کے نزدیک کشمیر محض ایک مقبوضہ کالونی اور کشمیری ان کے مفتوحہ غلام ہیں ،جنہیں مار ڈالنے کے لئے ان لوگوں نے اپنے افواج، فورسز اور پولیس کو کھلی چھوٹ اور قانونی تحفظ فراہم کیا ہوا ہے۔ قائدین نے کہا کہ کھڈونی کولگام ہویا شوپیان قتل عام یا ظلم وجبر کے دوسرے واقعات، یہ سبھی بھارتی جبرواستبداد، ناجائز تسلط کے عکاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری کسی بھی حال میں اس جبر کے سامنے سرنگوں نہیں ہوسکتے اور وقت آگیا ہے کہ جب ہمیں بحیثیت ایک قوم وملّت اس استبداد اور استعمار کے خلاف صف آرا ہونا پڑے گا۔ قائدین نے کہا کہ قتل وغارت گری ہوکہ پیلٹ و گولیوں سے معصوموں کو مجروح کردینے کا بھارتی عمل یا پھر گن پاؤڈر اور بارود سے بستیوں اور بازاروں کو مسمار وبرباد کرنے کا مکروہ عمل سبھی کشمیریوں کی آوازِ حق کو دبانے کی بھارتی کاوشیں ہیں ،جنہیں کشمیری اپنی مزاحمت سے ناکام ونامراد کرکے رہیں گے۔ انہوں نے زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگوں، ائمہ کرام، اساتذہ، وکلاء، دانشوروں، سول سوسائٹی، ملاز انجمنوں، تاجر انجمنوں وغیرہ پر زور دیا کہ وہ اس منظم ومربوط احتجاج میں حصہ لیں تاکہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کی نوجوان نسل کے کشت وخون کے سلسلے پر روک لگائی جاسکے۔