سرینگر//بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے دختران ملت کی7خواتین کارکنوں کو حراست میں لینے پر ضلع ترقیاتی کمشنر اور ایس ایس پی پلوامہ کو آئندہ تاریخ سماعت سے قبل مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ دختران ملت کی7 کارکنوں کو پلوامہ جاتے ہوئے پنگلنہ میں پولیس نے8اپریل کو پولیس نے حراست میں لیا تھا،جس کے بعد انہیں عدالت میں بھی پیش کیا گیا۔گرفتاری سے متعلق عرضی کی سماعت جمعرات کو کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی کی عدالت میں ہوئی۔اس موقعہ پر کیس کی دالائل سننے کے بعد جسٹس(ر) بلال نازکی نے ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ اور متعلقہ ایس ایس پی کو مفصل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔پولیس اور سرکار کی طرف سے کمیشن میں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل ایم ایم خان اور چیف پراسکیوٹنگ آفیسر ممتاز سلیم بھی پیش ہوئے۔کیس کی آئندہ سماعت16مئی کو مقرر کی گئی ہے۔اس سے قبل بشری حقوق کارکن محمد احسن اونتو نے گرفتار شدہ دختران کارکنوں ستے متعلق ریاستی انسانی حقوق کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے عرضی دائر کی،جس میں کمیشن سے درخواست کی گئی تھی کہ دختران کارکنوں کی گرفتاری کی تحقیقات کی جائے۔اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ دختران کی یہ کارکن فورسز کے ساتھ جھڑپ میں جان بحق مصور احمد نامی نوجوان کے گھر جا کر انکے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرنے جا رہی تھی،جو کہ ایک انسانی فرض ہے،اور کوئی بھی جرم نہیں ہے۔ دختران ملت کی ان کارکنوں کی رہائی کی درخواست کرتے ہوئے عرضی میں کہا گیا ہے کہ دختران کی یہ ارکان وہاں صرف تعزیت کیلئے جارہی تھی۔نہ کہ کسی سیاسی سرگرمی کیلئے۔درخواست دہند ہ محمد احسن اونتو نے درخواست میں مزید کہا کہ ان کارکنوں کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر کی عدالت میں ہتھکڑیاں پہنا کر پیش کیا گیا،جو کہ خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔عرضی میںکرئمنل پروسیجر کورڑ1975کے دفعہ46کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کسی بھی خاتون کو حراست میں لینے سے قبل پولیس کی خاتون آفسر متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے اجازت طلب کرنا لازمی ہے۔