کپوارہ// 12اپریل 2016کو ہندوارہ سانحہ میں 5بے گناہ نوجوانو ں کی دوسری برسی پر ان کے آ بائی علاقوں میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ لواحقین کاکہنا ہے ان کے لخت جگروں کوگولیو ں سے جاں بحق کرنے والے قصور وار اہلکارو ں کے خلاف آج تک کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی ۔ہندوارہ اور کپوارہ میں جہا ں کولگام میں4بے گناہ شہریو ں کی ہلاکت کے خلاف حریت کی مشترکہ قیادت کی کال پر مکمل ہڑتا ل ہے وہیں پر 2سال قبل ہندوارہ اور کپوارہ میں مارے گئے5شہریو ں کی دوسری برسی پر پہیہ جام کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی ۔ہندوارہ سانحہ کو رونما ہوئے اب دو سال کاعرصہ گزر گیا مگر اس مدت کے دوران انصاف کے حصول کیلئے لواحقین نے اپنی ہمت ہی ہار دی ۔دو سال قبل12اپریل2016کو ہندوارہ میں فوجی اہلکار کے ہاتھو ں ایک سکولی طالبہ کے ساتھ مبینہ دست درازی کے خلاف ہندوارہ میں تشدد بھڑک اٹھا جس کے بعد مشتعل لوگو ں نے مین چوک ہندوارہ میں قائم ایک فوجی پکٹ پر دھاوا بول دیا تاہم فوج نے اندھا دھند فائرنگ کی جس میں ابتدائی طور ایک نوجوان نعیم قادر بٹ جا ں بحق ہوگئے جبکہ شالہ پورہ درگمولہ کا یک جواں سال دکاندار 21سالہ اقبال فاروق پیر کو زخمی حالت میں اسپتال لیا گیا تاہم اسپتال پہنچنے سے قبل ہی وہ راستے میں ہی دم توڑ بیٹھے ۔ہندوارہ سانحہ کے بعد ہی پورے ضلع میں تشدد بھڑک اٹھا اور حالات قابو سے باہر ہوگئے لنگیٹ علاقہ میں بھی جو ں ہی لوگو ں نے ہندوارہ کی طرف پیش قدمی کی تو فورسز کی ٹائر گیس شلنگ کے نتیجے میں وہا ں کی ایک بزرگ خاتون راجہ بیگم ایک شل لگنے سے شدید طور زخمی ہوئی ۔مقامی لوگو ں نے خون میں لت پت راجہ کو اگرچہ اسپتال لے جانے کی کوشش کی تاہم وہ اسپتال پہنچنے سے قبل ہی راستے میں اپنی زندگی کی جنگ ہار گئی ۔ضلع کے مختلف علاقوں سے سینکڑوں لوگو ں نے شالہ پورہ اور ہندوارہ کی طرف پیش قدمی کی اور جو ںہی مشتعل لوگ نطنوسہ پہنچ گئے تو وہا ں پر قائم فوج کیمپ میں تعینات فوجی اہلکارو ں اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ میں فوج کی فائرنگ سے آورہ ترہگام کا دسویں جماعت کا طالب علم گولی لگنے سے جا ں بحق ہوگیا جبکہ درگمولہ کے بی ایڈ کالیج کے نزدیک ہتمولہ کا ایک نوجوان جہا نگیر احمد وانی ٹائر شل لگنے کے نتیجے میں جا ں بحق ہوئے ۔ان5ہلاکتو ں کے خلاف کپوارہ ضلع میں دو ہفتوں تک حالات کشیدہ رہے جس کے بعد انتظامیہ کو ضلع کے حساس علاقوں میں کرفیو نا فذ کر نا پڑا ۔جمعرات کو جہا ں پورے ضلع میں حالیہ کولگام ہلاکتوں کے خلاف مکمل بند رہا وہیں ہندوارہ ،لنگیٹ ،کپوارہ میں دوسال قبل ہندوارہ سانحہ میں مارے گئے شہریو ں کی دوسری برسی پر پہیہ جام رہا جس کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی ۔اس دوران سڑکو ں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا ۔تحریک استقلال کے سر براہ غلام نبی وسیم نے ہندوارہ سانحہ میں مارے گئے ہتمولہ کے جہانگیر احمد اور شالہ پورہ درگمولہ کے اقبال فاروق پیر کے گھر گئے اور وہا ں تعزیتی مجالس میں شرکت کی ۔اس موقع پر انہو ں نے کہا کہ دو سال گزر جانے کے با وجود بھی لو احقین کو انصاف نہیں ملا ۔ہندوارہ میں مختلف سماجی اور دینی تنظیمو ں کے زعما ء نے نعیم قادر بٹ کے گھر جاکر لو احقین سے اظہار ہمدردی کی جبکہ لوگو ں کی ایک بڑی تعداد ہندوارہ کے مزار شہد ا گئے اور وہا ں پر فاتحہ خوانی کی ۔ہندوارہ سانحہ میں مارے گئے شہریو ں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ دو سال گزر جانے کے بعد بھی نا ہی قصور وار اہلکارو ں کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں لائی گئی نا ہی تحقیقات مکمل ہوئی جس ایک المیہ ہے ۔ہندوارہ اوقاف کمیٹی کے صدر غلام رسول بانڈے نے دو سال قبل ہندوارہ سانحہ میں مارے گئے شہریو ں کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وادی میں آئے رو ز ہلاکتو ں کا سلسلہ بند ہو نا چایئے کیونکہ اب یہا ں کے لوگو ں نے بہت ظلم سہہ لئے ۔لواحقین کا کہنا ہے کہ کوجنوبی کشمیر کے کولگام علاقہ میں بدھ کے روز 4نوجوانو ں کے جا ں بحق ہونے کے بعد ان کے زخم پھر تازہ ہوگئے کیونکہ ہم نے پہلے ہی اپنے لخت جگرو ں کو کھو دیا اور اب وادی میں مزید نوجوانو ں کا جنازہ دیکھنا برداشت نہیں ہو تا ہے ۔