سرینگر //حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق ،جو دو ہفتوں سے خانہ نظر بند ہیں، نے ریاستی سرکارکی جانب سے طاقت کے بل پر مزاحمتی قیادت کو خانہ و تھانہ نظر بند رکھنے ، جنوبی کشمیر میں بیشتر اضلاع کولگام، شوپیاں، پلوامہ سمیت سرینگر کے شہر خاص میں کرفیو ، بندشوں اور قدغنوں کا نفاذ ، شب معراج کی مقدس موقعہ پر لگاتار اس مہینے میں دوسرے جمعتہ المبارک کو تاریخی جامع مسجد سرینگر تک پہنچنے کے تمام راستے سیل کرکے لوگوں کو نماز جمعہ جیسے اہم دینی فریضہ کی ادائیگی سے روکنے کے اقدامات کو حد درجہ آمرانہ اور افسوسناک قرار دیتے ہوئے ان کارروائیوں خلاف زبردست برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ معراج العالم کے مقدس موقعہ پر جامع مسجد کے ارد گرد فوجی پہرے اور عبادت کی ادائیگی پر پابندی نہ صرف یہاں کے مسلمانوں کے مذہبی عقائد اور جذبات کے ساتھ کھلواڑ کے مترادف ہے بلکہ اب یہاں کے عوام کی سیاسی آزادی کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی کو بھی طاقت کے بل پر سلب کرلیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف کشمیریوں کے خون کو ارزاں بنا کر رکھ دیا ہے ، قتل و غارت ، ہراسانیوں اور گرفتاریوں کا عمل روز کا معمول بن گیا ہے اور دوسری طرف ان ظلم و زیادتیوں کیخلاف پر امن احتجاج اب جرم قرار پایا ہے اور اس جرم بے گناہی کی پاداش میں یہاں کے عوام خاص طور پر نوجوانوںکو ظلم و تشد د کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے ۔میرواعظ نے کٹھوعہ کی کمسن کے قاتلوں کے بچانے کے حوالے سے جموں میں بعض عناصر کی جانب سے اٹھنے والی آوازوںکو انسانیت کے ساتھ شرمناک سلوک کے مترادف قرار دیا۔