دیوبند//علمائے دیوبند کے سرخیل، خانوادہ قاسمی کے عظیم چشم وچراغ خطیب الاسلام حضرت مولانا محمد سالم قاسمی آج انتقال کرگئے۔ مولانا 92سال کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔ مولانا سالم قاسمی کی رحلت سے پوری علمی دنیا سوگوار ہوگئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق نماز جنازہ آج شب 10بجے ادا کی جائے گی اور مزار قاسمی میں تدفین عمل میں آئے گی۔ مولانا کی ولادت 8جنوری 1926میں ہوئی تھی۔ ابتدائی تعلیم آپ نے دارالعلوم دیوبند میں حاصل کی اور وہیں تدریس سے وابستہ ہوگئے تھے۔ 1987میں تقسیم کے بعد دارالعلوم وقف دیو بند میں چلے گئے تھے اور قاری محمدطیب کے انتقال کے بعد یہاں کی تمام ذمہ داریاں انجام دینے لگے۔تین دن قبل مولانا کی طبیعت زیادہ ناساز ہوگئی جس کے بعد دیوبند میں ہی علاج کرایا گیا، لیکن طبیعت میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی۔ اس کے بعد مولانا کا اعضا جسمانی کام کرنا بند کردیا تھا۔ تاہم آج تقریباً 3بجے مولانا نے آخری سانس لی۔مولانا محمد سالم قاسمی دارالعلوم دیوبند کے بانی محمد قاسم ناناتوی کے پرپوتے اور سابق مہتم حکیم الاسلام مولانا قاری محمد طیب کی بیٹے تھے۔مسلم پرسنل لا بورڈ کے ماضی میں رکن مجلس عاملہ رہ چکے ہیں اور ابھی نائب صدر کے عہدے پر فائز تھے۔ اس کے علاوہ مجلس مشاورت، رکن مجلس انتظامیہ وشوریٰ ندو العلما، رکن مجلس شوریٰ مظاہرالعلوم وقف، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کورٹ کے رکن، سرپرست کلد ہند رابطہ مساجد، سرپرست اسلامک فقہ اکیڈمی جیسے اہم عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔مولانا کو مصری حکومت کی طرف سے برصغیر کے ممتا زعالم کے نشان امتیاز سے سرفراز کیاجاچکا ہے۔ اس کے علاوہ مولانا قاسم نانوتوی ایوارڈ، حضرت شاہ ولی اللہ ایوارڈ اور بہت سے دیگر انعامات واعزازات سے نوازا گیاہے۔مولانا سالم قاسمی صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ برصغیر میں بھی بے حد مقبول تھے۔ مولانا سالم قاسمی کی رحلت کی خبر کا اثر سوشل میڈیا پر بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر مولانا کے انتقال کو ملت اسلامیہ کیلئے عظیم خسارہ قرار دیاجارہا ہے۔