سرینگر //نیشنل کانفرنس صدر وممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کھٹوعہ قتل وعصمت دری کیس کے حوالے سے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاستی وزیر اعلیٰ سے کہا ہے نیشنل کانفرنس نے ایسے جرائم کے مرتکب افراد کیلئے سزائے موت کا بل اسمبلی میں لانے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بل کو قانون کی شکل دینے کیلئے اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا جائے۔ ڈاکٹر فاروق نے الزام عائد کیا ہے کہ کٹھوعہ میں معصوم بچی کے ساتھ پیش آیا واقعہ موجودہ مخلوط حکومت کی اُس پالیسی کا نتیجہ ہے جس کے تحت فرقہ پرست عناصر کی پشت پناہی اور حوصلہ افزائی کی گئی،مگر افسوس اس بات کا ہے کہ ملک کو اس سانحہ کیخلاف آواز اُٹھانے میں دو ماہ کا وقت لگا۔ڈاکٹر فاروق نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں صوبائی سطح کے اجلاس سے خطاب کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عصمت دری کے مرتکب افراد کیلئے پھانسی کا قانون بنایا جا ئے تاکہ مستقبل میں ایسے جرائم نہ ہوں۔انہوں نے ریاستی وزیر اعلیٰ سے سوال کیا کہ وہ ایسا فیصلہ کیوں نہیں لے سکتیں، اب تویہ حکومت کی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ فیصلہ لے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ آج پورا ملک جاگ گیا ہے اور قاتلوں کو سزا کی مانگ کر رہا ہے اور مجھے اُمید ہے کہ انصاف مل کر ہی رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کو سزائے موت دی جانی چاہئے ۔اس سے قبل پارٹی ہیڈکوارٹر پر صوبائی سطح کے ایک غیر معمولی اجلاس سے خطاب کرتے ڈاکٹر فاروق نے کہا ہے کہ پی ڈی پی بی جے پی محلوط سرکار نے جموں وکشمیر کو مذہبی بنیادوں پر تقسیم کرنے میں کوئی بھی کثر باقی نہیں چھوڑی۔ ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ افسوس اس بات ہے کہ مرکزی قیادت اور ملک کو اس سانحہ پر خاموشی توڑنے اور آواز اُٹھانے میں 2ماہ کا وقت لگا۔اتنی دیر میں اس معصومہ کے والدین کو انصاف بھی فراہم ہونا چاہئے تھا۔اُن کا کہنا تھا کہ ملک میں فرقہ پرستی کا رجحان غالب ہوگیا ہے اور ریاست بھی اس کی لپیٹ میں آچکی ہے۔ڈاکٹر فاروق نے کہا کہ آج ملک کے اکثریتی آبادی کا 70فیصدی حصہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ملک کی سالمیت، اتحاد اور آزادی اُس صورت میں قائم و دائم رہ سکتی ہے جب ملک کی اقلیتوں خصوصاً25کروڑ مسلمانوں کو ساتھ ساتھ چلایا جائے۔