سرینگر //محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز سرینگر نے اپنی فائر آڈٹ رپورٹ میںانکشاف کیا ہے کہ سال 2013میں شروع کئے گئے جواہر لال نہرو میموریل اسپتال رعناواری میں آگ اور دیگر قدرتی آفتوں سے بچائو کیلئے اسپتال انتظامیہ کو بھیجی گئی سفارشات کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ دسمبر 2013کے معائنہ کے دوران اسپتال میں آگ بجھانے کیلئے نصب کئے گئے نظام میں چند خامیوں کی نشاندہی کی گئی لیکن 5سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی ان خامیوں کو دور نہیں کیا گیا ہے۔ شہر خاص کے رعناواری علاقے میں قائم جوہر لال نہرو میموریل اسپتال کی ازسرنو تعمیر سے جہاں شہر میں عام لوگوں نے راحت کی سانس لی ہے لیکن اسپتال میںآنے والے مریضوں ، تیمارداروں اور عملہ کو آگ سے بچانے کیلئے کئے گئے انتظامات میں خامیوں کی نشاندہی 4سال قبل کی گئی ۔ 7فروری 2017کو اپنی رپورٹ زیر نمبر DD/Estt/F-pro/321-24 میں اعتراف کیا گیاہے کہ اسپتال میں اگر چہ آگ سے بچائو کا نظام مثلاًExternal Hydrant System، ہائوس ریل، سیموک ڈیٹکشن سسٹم، لوگوں کو خبردار کرنے کیلئے الا رم سسٹم اور اہم چوراہوں پر فائر ایکسٹنگ ویشر نصب کئے گئے ہیں مگر اس سارے دفاعی نظام میں 2013میں چند خامیاں پائی گئیں تھیں جنکو 2013کی فائر آڈٹ رپورٹ زیر نمبر DDS/Estt/2537-39بتاریخ 21دسمبر 2013میں نشاندہی کی گئی تھی مگر 4سال کا عرصہ گزر جانے کے بائوجود خامیوں کو دور کرنے کی کوئی بھی کوشش نہیں کی گئی ہے۔ رپوٹ میںکہا گیا ہے کہ اسپتال میں آگ بجھانے کیلئے نصب کئے گئے نظام میں نہ صرف خامیاں موجود ہیں بلکہ اسپتال میں نصب ہائو س ریل نظام میں پانی کا کوئی بھی انتظام نہیں ہے جبکہ پورے نظام کو کارگر بنانے کی سفارشات کو بھی اسپتال انتظامیہ کو پہلے بھی بھیجی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپتال میں دھویں کا پتہ لگانے کیلئے نصب کیا گیا نظام بھی کام نہیں کررہا ہے اور تحقیقات کرنے پر معائنہ ٹیم کو پتہ چلا کہ اسپتال میں نصب سموک الارم نظام میں تکنیکی خرابی موجود ہے جسکو ابھی بھی ٹھیک نہیں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تکینکی خرابی کی وجہ سے اسپتال میں Smoke Alaram Systemنصب کرنے کا مقصد ہی فوت ہوجائے گا۔ رپورٹ میں اسپتال میں نصب آگ بجھانے کے نظام کیلئے سابق فائر مین /سابق فائر عہدیدار کو تعینات کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے تاکہ اسپتال میں نصب آگ بجھانے والے نظام کو کسی بھی قدرتی آفت سے بچائو کے وقت استعمال کیا جاسکے۔ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر ڈاکٹر سلیم الرحمن نے بتایا ’’ مجھے اس بارے میں کوئی بھی جانکاری نہیں ہے‘‘۔ اسپتالوں کی طرف سے محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر بشیر احمد شاہ نے کہا ’’ کشمیر میں فائر ایکٹ کا اطلاق نہیں ہے جسکی وجہ سے نجی اورسرکاری ادارے فائر اینڈ ایمرجنسی کی سفارشات کو نظر انداز کرتے ہیں۔‘‘ بشیر احمد نے بتایا ’’دلی میں فائر ایکٹ کا اطلاق ہے اور وہاں کسی بھی ادارے کو تب تک کام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی جب تک محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز سے این او سی حاصل نہیں کی جاتی مگر کشمیر میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔