ہند۔پاک اپنے فوجی سربراہوں کی تجاویز مان لیں:پی ڈی پی
سرینگر//پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے جنرل سیکریٹری منصور حسین سہرردی نے آرمی چیف بپن رائوت کے اس بیان کی تائید کی ہے کہ تشدد سے پیچیدہ مسائل کے حل کی راہیں قطعی طور پر ہموار نہیں ہوسکتی ۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بیان مسئلہ کشمیر کے حل کی خاطر خوش آئند ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ فوجی سربراہ کا یہ بیان زمینی صورتحال اور حقائق کی بھر پور عکاسی کر رہا ہے ۔ منصور حسین کا کہنا تھا کہ تشدد کی ہر سطح پر مذمت ہونی چاہئے اور اس وقت قیام امن کی خاطر مثبت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ بر صغیر میں عموماً اور جموںو کشمیر میں خصوصاً قیام امن کے خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی بحالی ہی واحد ایک ایسا قدم ہے جس سے کہ انسانی جانوں کے زیاں کو روکا جاسکتا ہے اور ایک خوش آئند کل کی شروعات ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک صدیوں سے آپسی دشمنی کی وجہ سے لاکھوں جانیں گنوا چکے ہیں اور اس رسہ کشی کا سب سے زیادہ برا اثر ریاست جموںوکشمیر کے عوام کو 1947 سے تاایں دم بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے وسائل کو بروئے کار لاکر عوام کی فلاح و بہبود میں صرف کیا جاسکتا ہے اور دوستانہ ماحول ہی دونوں ممالک میں ترقی کی نئی راہیں تعمیر کر سکتی ہے ۔ فوجی سربراہ جنرل بپن رائوت کے بیان کو حقیقت سے قریبقرار دیتے ہوئے منصور حسین کا کہنا تھا کہ نتیجہ خیز مذاکراتی عمل اور مسلسل کائوشیں ہی پر امن جموںوکشمیر کے خواب کو شرمندہ تعبیر کر سکتی ہے ۔
دونوں ممالک امن و مفاہمت کی راہ اختیار کریں: نیشنل کانفرنس
سرینگر//نیشنل کانفرنس نے ہندوستان اور پاکستان کے فوجی سربراہوں کے اُن بیانات کا خیر مقدم کیا ہے جن میں دونوں نے امن وامان کیلئے مذاکرات اور مفاہمت کی راہ اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔ پارٹی کے ریاستی ترجمان جنید عظیم متو نے اپنے ایک بیان میں اُمید ظاہر کی کہ دونوں پڑوسیوں کی سیاسی قیادت اور حکومتیں بنا وقت ضائع کئے مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے۔ ہند و پاک فوجی سربراہان کے بیانات کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس ہمیشہ ہند و پاک کی مضبوط دوستی اور سود مند بات چیت کی حامی رہی ہے تاکہ جنوبی ایشیا، برصغیر خصوصاً ریاست جموں وکشمیر میں ماضی کی طرح پُرامن ماحول قائم ہوسکے۔ ترجمان نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ طاقت، جنگ و جدل اور دھونس و دبائو کی پالیسی سے آج تک کوئی بھی مسئلہ حل نہیں ہوا ہے بلکہ ایسے اقدامات سے پیچیدگیاں مزید بڑھ جاتی ہیں۔ ہندوستان اور پاکستان کی حکومتوں اور فیصلہ سازوں کو دونوں ممالک کے فوجی سربراہاں کے بیانات کو سنجیدگی سے لیکر مفاہمت کی راہ اختیار کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ یہ مذاکراتی عمل اُسی صورت میں سودمند اور کامیاب ہوسکتا ہے جب دونوں ممالک خلوص نیت اور کھلے ذہن کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھیں گے اور ایسی تمام سازشوں اور کوششوں کوآپسی دوستی میں حائل نہیں آنے دیں گے ، جن کا مقصد دونوں پڑوسیوں کے درمیان رنجشیں اور دشمنی بڑھانا ہو۔انہوں نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ہندوستان اور پاکستان کے درمیان مفاہمت اور دوستی کے ہر ایک اقدام کا خیر مقدم کرتی ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان کوئی بھی مذاکراتی عمل تب تک پروان نہیں چڑھے گا جبکہ نہ دونوں پڑوسیوں کے درمیان سب سے پیچیدہ اور دیرینہ حل طلب معاملے مسئلہ کشمیر کو مرکزیت نہیں دی جاتی۔انہوں نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ جموں وکشمیر کے اندر بھی بات چیت کا عمل شروع کریں اور لوگوں میں پائی جارہی بد اعتمادی کو دور کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھائیں۔
بیان حقیقت شنانی کاعکاس:سوز
سرینگر//سینئر کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے تازہ بیان پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ ’’مجھے تو یہ معجزاتی عمل لگتا ہے کہ جنرل راوت کے ذہن میں کشمیر کے بارے میں حقیقت شناسی کی ایک زرا سی جھلک پیدا ہونے لگی ہے ۔اُن کے تازہ بیان سے ایسا لگتا ہے کہ وہ یہ جان گئے ہیں کہ کشمیر کو گولیوں کے ذریعے تسخیر کرنانا ممکن ہے۔ اور وہ یہ بھی سمجھنے لگے ہیں کہ کشمیر کا سیاسی مسئلہ صرف ایک بامقصد بات چیت کے ذریعے ہی طے ہو سکتا ہے۔ابھی تک اُن کو بندوق کی نالی پر ہی نظر تھی جن نالیوں کے ذریعے گولیوں کی برسات میں کشمیر میں ان گنت نوجوان مارے جا رہے تھے۔ اب اُن کو لگا ہے کہ یہ راستہ کسی بھی مقصد کو حاصل نہیں کر سکتا۔پروفیسر سوز کا کہنا تھا کہ جنرل راوت کے ان گنت ساتھی فوجی جنرل اور سابق جرنیل بشمول جنرل ریٹائرڈ ڈی ۔ایس ۔ہوڈا،یہی کہہ رہے تھے کہ کشمیر کا جھکڑا گولی باری سے طے نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہاکہ اب جنرل بپن راوت کو یہ چاہئے کہ وہ مودی حکومت کو مشورہ دے کہ کشمیر میں فوری طور یک طرفہ جنگ بندی ہونی چاہئے اور میرا اندازہ ہے کہ نوجوان بندوق بردار بھی یہ چاہیںگے کہ جنگ و جدل کے بدلے کشمیر کی معتبرقیادت حریت کانفرنس کے ساتھ سیاسی سطح پر مذاکرات کو شروع کرنا ہی بہتر ہوگا۔ ادھر جنرل راوت کو ایک اور کام کرنا چاہے کہ وہ اپنے ہم منصب جنرل باجوا کے ساتھ براہ راست گفتگو شروع کرے کیونکہ جنرل باجوا کا تازہ بیان بھی اسی سمت میں آیا ہے!پاکستان کے قومی سلامتی مشیر ناصر جنجوا مسلسل بتا رہے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان لگاتار دشمن نہیں رہ سکتے ہیں۔ اس طرح مودی حکومت کیلئے جنرل راوت کی دانشمندانہ تجویز یہ ہونی چاہئے کہ ہندوستان دونوں سطحوں پر یعنی نئی دہلی۔ اسلام آباد اورنئی دہلی۔ سرینگر سطح پر ایک بامقصد مذاکراتی عمل شروع کرے اور یہ مقصد حریت کانفرنس کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے سے ہی حاصل ہو سکتا ہے۔ پھر یہ سلسلہ دوسری سیاسی جماعتوں کی طرف بھی کھلے گا۔مجھے لگتا ہے کہ ایسا ماحول پیدا ہونے کی صورت بن رہی ہے اور یہ ہندوستان اور پاکستان خاص طور کشمیریوں کیلئے ایک خوش آئند پیش رفت ہوگی۔‘‘
بیانات قیام امن کیلئے نیک شگون:حکیم یٰسین
سرینگر// پی ڈی ایف چیرمین اور ایم ایل اے خانصاحب حکیم محمد یٰسین نے ہندوستان اور پاکستان کے فوجی جنرلوں کے بیانات کو بر صغیر میں قیام امن کیلئے نیک شگون سے تعبیر کیا ہے جس میں اُنہوں نے دو ہمسایہ ممالک کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات کو آپس میں باہمی گُفت و شنید اور افہام و تفہیم کے ذریعے حل کئے جانے کی ضرورت پر زُور دیا ۔ حکیم محمد یٰسین نے اُمید ظاہر کی ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کی لیڈر شپ بھی ریاست جموں و کشمیر میں خون خرابہ بند کرانے کیلئے فوری طور بات چیت کے عمل کو شروع کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان نے ماضی میں تین جنگیں کی ہیں جس سے خون خرابے، تباہی اور دُشمنی کے سوا کچھ بھی حاصل نہیں ہوا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ جس دن دونوں ہمسایہ ممالک اپنے تمام تصفیہ طلب معاملات کو حل کرنے کی سعی کرنیگے وہ دِن برِ صغیر ہند وپاک خاصکر جموں و کشمیر کیلئے راحت اور نیک شگون ساعت ہوگی۔
عوامی جذبات کی ترجمانی نعیم اختر
جموں// فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے ایک بیان کہ ’بندوق کسی بھی مسئلے کا حل نہیں اور نہ ہی فوج اور نہ ملی ٹنٹوں کو کشمیر میں اس بندوق سے کچھ حاصل ہوگا ‘‘کا خیر مقدم کرتے ہوئے تعمیر ات عامہ کے وزیر اور ریاستی حکومت کے ترجمان نعیم اختر نے کہا کہ یہ بیان جموں وکشمیر کے لوگوں کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کرتا ہے ۔انہوںنے کہاکہ جنرل راوت کا بیان ان کے پاکستانی ہم منصب کی بیان کے ساتھ میل کھاتا ہے ۔انہوںنے کہا کہ ریاست کے لوگ جو تشدد کا سامنا کرتے آئے ہیں،ایسے بیانات کو خیر مقد م کرتے ہیں ۔اختر نے کہا کہ موجودہ مخلوط سرکار کی یہ شروع سے ہی کوشش رہی ہے کہ ریاست کے لوگوں کو مصیبتوں اور تباہیوں سے نجات دلایا جائے اور اب یہ تمام متعلقین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ امن کی اس تحریک میں شامل ہوجائیں۔
فوجی سربراہان کے بعد سیاسی قیادت آگے آئے: فریڈم پارٹی
سرینگر// ڈیمو کریٹک فریڈم پارٹی نے بھارت اور پاکستان کے فوجی سربراہوں کے اُن بیانات کی سراہنا کرتے ہوئے اُنہیں خوش آئند قرار دیا ہے جن میں مذکورہ ذمہ دار اشخاص نے قیام امن اورکشمیر مسئلے کے حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔فریڈم پارٹی سیکریٹری جنرل مولانا محمد عبد اللہ طاری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ دو نوں ممالک کے فوجی سربراہ امن اور مسائل کے حل کو لیکر یک رائے ہیں اب یہ بھارت اور پاکستان کے سیاسی قائدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سلسلے میں عملی اقدامات اٹھاتے ہوئے میز پر آکر اپنے تدبر اور بلوغت کا مظاہرہ کریں۔قابل ذکر ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے مابین کشمیر سمیت سبھی تنازعات کا حل بات چیت میں مضمر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معنی خیز مذاکرات ہی میں جملہ مسائل کا حل پوشیدہ ہے۔ادھر جنرل باجوا کے بھارتی ہم منصب جنرل بپن راوت نے نئی دلی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ’’ہمیں ایک ساتھ ملکرقیام امن کو یقینی بنانا ہوگا‘‘۔مولانا طاری نے کہا کہ کشمیر تنازع کو ہمیشہ کیلئے حل کرنے کا وقت آگیا ہے ۔اس دیرینہ مسئلے نے بھارت اور پاکستان کی اقتصادیات کو انتہائی بری طرح متاثر کر رکھا ہے اور نتیجے کے طور پر دونوں طرف کے عوام کو لاتعداد مسائل و مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک ایسے وقت پر جب ہمسایہ افواج امن کی وکالت کرتی ہیں، دونوں طرف کی سیاسی قیادت کو چاہئے کہ حقائق تسلیم کرکے اُن سیاسی مسائل کو حل کریں جن کی وجہ سے پورے خطے کا استحکام دائو پر لگا ہوا ہے۔مولانا طاری نے مذکورہ فوجی سربراہان کے بیانات کو حوصلہ افزا قرار دیا۔
صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں
فوجی سربراہ کا بیان کشمیریوں کیخلاف طاقت کی شکست کا برملا اعتراف:گیلانی
سرینگر// حریت (گ) چیرمین سید علی گیلانی نے بھارت کے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے بیان کو مسئلہ کشمیر کے تاریخی تناظر میں ’’صاف چھپتے بھی نہیں اور سامنے آتے بھی نہیں‘‘ کے مصداق قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنرل بِپن راوت اور پولیس انتظامیہ کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید کے حالیہ بیان میں زمینی سطح پر کشمیری قوم کے جذبۂ آزادی کو کچلنے میں بھارت کی فوجی طاقت کو شکست فاش ہونے کا برملا اظہار کیا گیا ہے۔ چیرمین حریت نے حصول حقِ خودارادیت کی تحریک کے لیے دی گئی عظیم قربانیوں کے حوالے سے اپنی قوم کو خراج تحسین ادا کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے فوجی جنرل کا یہ برملا اعتراف کہ فوجی طاقت کے بل پر بھارت کو کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے یہ ہماری مظلوم قوم کی ایک زبردست اخلاقی فتح ہے۔ حریت رہنما نے جنرل بِپن راوت کو تاریخ کشمیر کا بغور مطالعہ کرنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ جنرل موصوف کو کس فارمولے کے تحت یہ معلوم ہوا ہے کہ جموں کشمیر کی غالب اکثریت بھارت کے حق میں ہے جب کہ حقیقت حال یہ ہے کہ بھارت کی افواج نے ریاست کی گلی کوچوں میں سول آبادی کے ساتھ ایک خونین جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ حریت رہنما نے جنرل موصوف کو تاریخی حقائق کو مسخ نہ کرنے کی صلاح دیتے ہوئے کہا کہ آدھا سچ اور آدھا جھوٹ کہنے سے مسئلہ کشمیر کو حل کئے بغیر زیادہ دیر تک ٹالا نہیں جاسکتا۔ حریت رہنما نے بھارت کے فوجی سربراہ کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ اپنے سیاسی ارباب اقتدار تک اپنے عملی تجربے کی بنیاد پر یہ بات پہنچانے کا فرض نبھانا چاہیے کہ جموں کشمیر کے لوگ بھارت کی فوجی طاقت کے سامنے جھکنے کے لیے ہرگز ہرگز تیار نہیں ہوسکتی اور نا ہی اپنی حصولِ حقِ خودارادیت کی تحریک سے دستبردار ہونے والی ہے، جس کا اعتراف انہوں نے اپنے بیان میں کیا ہے۔ حریت رہنما نے اس تاریخی حقیقت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کی موجودہ گھمبیر صورتحال صرف اور صرف بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کا نتیجہ ہے۔ جس نے ریاست جموں کشمیر کی سرزمین کو محض اپنے جبری قبضے میں لے رکھا ہے اور یہاں کے امن پسند لوگ اس جبری قبضے کے خلاف اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کرانے کا مطالبہ پچھلے 70برسوں سے کرتے آئے ہیں۔ حریت راہنما نے جنرل موصوف کے اس بیان کو جس میں انہوں نے جموں کشمیر کی غالب اکثریت بھارت کے حق میں ہونے کا ذکر کیا ہے ایک ہمالیائی جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنرل موصوف کو ہمارے حقِ خودارادیت کے مطالبہ کو عقلی اور منطقی اعتبار سے قبول کرکے رائے شماری کے ذریعے ہی معلوم ہوسکتا ہے کہ لوگوں کی غالب اکثریت کس کے ساتھ ہے۔
Contents
ہند۔پاک اپنے فوجی سربراہوں کی تجاویز مان لیں:پی ڈی پیدونوں ممالک امن و مفاہمت کی راہ اختیار کریں: نیشنل کانفرنس بیان حقیقت شنانی کاعکاس:سوزبیانات قیام امن کیلئے نیک شگون:حکیم یٰسینعوامی جذبات کی ترجمانی نعیم اختر فوجی سربراہان کے بعد سیاسی قیادت آگے آئے: فریڈم پارٹیصاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیںفوجی سربراہ کا بیان کشمیریوں کیخلاف طاقت کی شکست کا برملا اعتراف:گیلانی