احمدا ٓباد// وشو ہندو پریشد ( وی ایچ پی ) کے سابق کارگزار صدر پروین توگڑیا نے آج سے یہاں تا حیات بھوک ہڑتال کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی ، بھارتیہ جنتا پارٹی اور راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ پر سخت حملہ کیا اور مسٹر مودی پر کروڑوں ہندوؤں سے وعدہ خلافی اور سابقہ حکومت میں مخالفت والے معاملوں پر یو ٹرن لینے والے (رخ بدلنے ) کا الزام لگایا ۔ انھوں نے کہا کہ ان کا مسٹر مودی سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں ہے ۔ بیحد سخت تیور والی تقریر کے دوران اجودھیا اندولن کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مودی حکومت ہندوؤں کی لاشوں پر اقتدار میں آئی ہے ۔ مسٹر توگڑیا نے یہاں پالڈی میں واقع ڈاکٹر ورنیکر بھون میں رام مندر کے لئے قانون ، گئو رکشا قانون سمیت دیگر معاملے پرسادھو سنتوں کے ساتھ اپنے تا حیات بھوک ہڑتال کی شروعات کرنے کے بعد اپنی خطاب میں کہا کہ وہ ان مانگوں پر ا ڑے رہے جن کا وعدہ کرکے بی جے پی اقتدار تک پہنچی ہے ۔ انھوں نے رام مندر کی مانگ یا وی ایچ پی کو چھوڑ نے کو کہا گیا تھا ۔ وہ سر کٹا سکتے ہیں لیکن ہندوؤں سے غداری نہیں کر سکتے ۔مودی حکومت نے نہ صرف اب تک ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا بلکہ کروڑوں ہندوؤں اور بی جے پی ، سنگھ اور وی ایچ پی کے چھوٹے چھوٹے چندے والے کروڑوں تاجروں سے سے بھی وعدہ خلافی کی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ ان کا مسٹر مودی سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں ہے ۔ بار بار من کی بات کرنے والے مودی کو عوام کو یہ بتانا چاہئے کہ ہمارا کوئی جھگڑا نہیں ہے ۔ ہمار انہ تو وزیر اعلی ، وزیر اعظم کے عہدہ کے لئے تنازعہ ہے اور نہ کوئی جائیداد کا تنازعہ ہے ۔ میں آج جو بات کہہ رہا ہوں وہی مسٹر مودی چار سال پہلے کرتے تھے لیکن حکومت بن جانے کے بعد انھوں نے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ جب منموہن سنگھ کی حکومت تھی تب مسٹر مودی اجودھیا میں رام مندر بنانے کے لئے پارلیمنٹ میں قانون بنانے پر میرے ساتھ بیٹھ کر تالیاں بجاتے تھے ۔ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد اب اس معاملے کے عدالت کے سامنے پیش ہونے کی بات کرنے والے مسٹر مودی یہ بتائیں کہ جب 1986 میں رام جنم بھومی کا تالا کھلا تھا یا مندر کے لئے لال کرشن اڈوانی کی 1990 کی یاترا یا کسی دوسرے اندولن کے دوران کیا یہ معاملہ عدالت میں نہیں تھا ۔ مسٹر توگڑیا نے کہا کہ اگر ان کا مسٹر مودی کے ساتھ ذاتی جھگڑا ہوتا تو وہ 2001میں خودگجرات کے وزیراعلی ہوتے ۔ اگر انھیں عز ت کی فکر ہوتی تو وہ پہلے سے ہی ڈاکٹر تھے ۔انھوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ سابقہ حکومتوں کے دوران بی جے پی منریگا ، جی ایس ٹی ، خردہ زمرے میں ایف ڈی آئی ، پاکستان کے خلاف غیر یقینی رویہ سمیت جن مسئلے کی مخالفت کیا کرتی تھی ، اب مسڑ مودی کی حکومت نے ان سے پر یو ٹرن لے لیا ہے ساتھ ہی ان کی طرفدار بھی ہو گئی ہے ۔