سرینگر// عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے وادی بھر میں طلباء پر تشدد کئے جانے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ کٹھوعہ کے شرمناک واقعہ نے پوری دنیا کو ہلاکے رکھ دیا ہے طلباء سمیت ہر کشمیری کا ردعمل فطری اور سمجھا جاسکنے والا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر سرکار ہر معاملے پر پرامن احتجاج کی بھی اجازت نہیں دیتی ہے تو پھر اس صورتحال کا الٹا اور منفی نتیجہ یقینی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایسے واقعہ کے خلاف، کہ جسے بھارتی میڈیا،سرکار اور سوسائٹی نے تین طویل مہینوں تک نظرانداز کیا،اسکولوں،کالجوں اور یونیورسٹیز کے طلباء کا احتجاج کرنا انکا حق ہے اور ایسا کرکے وہ کوئی غیر قانونی کام نہیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جہاں طلباء سے پر امن رہتے ہوئے پڑھائی پر توجہ بنائے رکھنے کی اپیل کی جانی چاہیئے وہاںایسی بے شمار مثالوں کو بھی زیر نظر رکھا جانا چاہیئے کہ جب سکیورٹی فورسز نے طلباء کو مشتعل کیا ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کو جوابدہ بنائے جانے اور انہیں اپنی طالب علمی کا زمانہ یاد دلائے جانے کی ضرورت ہے کہ جب انہوں نے بھی سماج میں ہونے والے مظالم یا اس طرح کے واقعات کے خلاف آواز اٹھانے کی ضرورت محسوس کی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پیلٹ گن اور دیگر نام نہاد غیر مہلک ہتھیاروں کے آزادانہ استعمال سے بچیوں سمیت کئی طلباء کو زخمی یا ناکارہ بنادینے کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا ہے اور نہ ہی سکیورٹی فورسز کو کچھ بھی کرنے اور پھر اسکے لئے من مطابق تاویلات پیش کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ریاستی پولس پر جموں اور کشمیر میں دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ جہاں جموں میں لال سنگھ کو ،سزا کے بطور کابینہ سے چلتا کئے جانے کے باوجود بھی،ریلیاں نکالنے اور زہر اگلنے کی کھلی چھوٹ دی جاتی ہے وہیں کشمیر میں پولس فقط بربریت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بربریت اور غیر انسانی اس سلوک کی ہر سطح پر مزاحمت کئے جانے کی ضرورت ہے۔انجینئر رشید نے اعلان کیا کہ وہ20؍اپریل جمعہ کی نماز کے بعد سرینگر کے لالچوک میں طلباء پر تشدد کئے جانے کے واقعات کے خلاف 24؍گھنٹوں کی بھوک ہڑتال شروع کرکے سکیورٹی فورسز،باالخصوص جموں کشمیر پولس،کو یہ پیغام پہنچانے کی کوشش کرینگے کہ وہ کشمیری طلباء پر ناحق تشدد جاری رکھ کر انہیں بدنام کرکے انکی شبیہ کو نقصان نہیں پہنچاسکتی ہیں۔