سرینگر// نیشنل کانفرنس کے صدراور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر خلوص نیت کیساتھ تمام متعلقین کیساتھ مذاکرات شروع کرنے سے ہی کشمیرکے حالات میں ٹھہرائو آسکتا ہے اور یہ ٹھہرائو اُس وقت مکمل اور دیرپا امن و امان میں تبدیل ہوگا جب اس دیرینہ مسئلے کا سیاسی حل سامنے نکل کر آئے گا۔ ان باتوں کا اظہار انہوں نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر مختلف علاقوں سے آئے ہوئے عوامی وفود، پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ موجودہ حالات کو تشویشناک اور نازک قرار دیتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ جو لہر اس وقت ریاست خصوصاً وادی میں جاری ہے وہ کسی بھی زاوئے سے سود مند نہیں۔ کشمیر میں بحران کی حد یہ ہے کہ آج مسلسل طور پر یہاں کے تعلیمی ادارے بند کرنے پڑ رہے ہیں، بے چینی اور کشیدگی اب کشمیر کی دانشگاہوں کے اندر بھی داخل ہوگئی ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ریاست میں ہر ایک بحران کی وجہ مسئلہ کشمیر کو طول دینا ہے۔نئی دلی اور ریاستی حکومت کی غلط پالیسیوں سے آج کشمیر ی الگ تھلگ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے دل اور بھروسہ جیتنا نئی دلی کیلئے اب ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔مرکزی سرکار کو ہٹ دھرمی اور انا کا راستہ ترک کرکے پاکستان اور کشمیریوں کیساتھ غیر مشروط مذاکرات شروع کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلی فرصت میں تمام متعلقین کیساتھ غیر مشروط مذاکرات شروع ہونے چاہئیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جس طرح سے جموں میں مسلمانوں کیخلاف حکومت کی پشت پناہی میں مہم چلائی جارہی ہے وہ قابل افسوس اور تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال کے دوران پی ڈی پی حکومت نے نہ صرف ریاست کو اندھیروں میں دھکیلا بلکہ جموں کو کشمیر سے اور ہندئوں کو مسلمانوں سے دور کیا اور ایک منصوبہ بند ساز کے تحت یہاں کے لوگوں کو مذہبی بنیادوں پر دور کیا جارہا ہے۔ کٹھوعہ میں جو کچھ ہوا وہ فرقہ پرست عناصر کو حکومتی پشت پناہی کا نتیجہ ہے،ایسے واقعات میں ملوث افراد کو ایسی سخت سزا دی جانی چاہئے جو دوسروں کیلئے عبرت کا سبب بنے۔ مختلف وفود نے رکن پارلیمان کو اپنے اپنے علاقوں کے مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیا۔